علی امین گنڈاپور کے مخالف کیمپ کے جنید اکبر کو پی ٹی آئی کا صوبائی صدر کیوں بنایا گیا؟

اردو نیوز  |  Jan 25, 2025

بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی ہدایت پر این اے 9 مالاکنڈ خیبر پختونخوا سے رکن قومی اسمبلی جنید اکبر خان کو پارٹی کا صوبائی صدر نامزد کیا گیا ہے۔

جنید اکبر خان کے خلاف پنجاب اور خیبر پختونخوا کے مختلف تھانوں میں متعدد مقدمات درج ہیں جبکہ وہ گذشتہ برس آٹھ فروری کے عام انتخابات سے قبل گرفتار بھی رہے ہیں۔

جنید اکبرخان کی نامزدگی کا اعلان پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات اور ایم این اے شیخ وقاص اکرم نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کیا۔

سنیچر کو انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ میں لکھا کہ ’علی امین خان گنڈاپور سے مشاورت کے بعد جنید اکبر خان کو عمران خان نے پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کا صدر نامزد کیا ہے۔‘

پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے عمران خان سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’صوبہ خیبر پختونخوا میں علی امین گنڈاپور وزیراعلٰٰی ہیں، اور بطور وزیر اعلٰی ان کی بہت ذمہ داریاں ہیں۔‘

صوبے میں گورننس کے حوالے سے اور وہاں جو امن و امان کی صورت حال ہے وہ آپ کے سامنے ہے، لہٰذا ان ہی کی خواہش پر عمران خان نے فیصلہ کیا ہے کہ خیبر پختونخوا میں جنید اکبر پی ٹی آئی کے صدر ہوں گے۔‘

پی ٹی آئی کے صوبائی تنظیمی ڈھانچے سے متعلق یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب جمعے کو قومی اسمبلی میں ایم این اے جنید اکبر خان بلامقابلہ چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) منتخب ہوچکے ہیں۔

اس سے قبل پی ٹی آئی خیبر پختونخوا میں دھڑے بندی کی خبریں سامنے آتی رہی ہیں۔

گذشتہ سال پارٹی یہ دھڑے بندی اس وقت واضح طور پر سامنے آئی تھی جب عاطف خان کے قریب سمجھے جانے والے خیبر پختونخوا کی صوبائی کابینہ کے رکن شکیل خان کو وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور نے کرپشن کے الزامات کے تحت عہدے سے ہٹا دیا تھا۔

اس کے بعد جنید اکبر خان نے بھی پی ٹی آئی کی کور کمیٹی سے علیحدگی کرتے ہوئے پارٹی کے فیصلوں سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا تھا۔

اسی دوران گذشتہ سال اگست میں ہی وزیر اعلٰی علی امین گنڈاپور کی جانب سے جنید اکبر خان کو فوکل پرسن برائے ارکان قومی اسمبلی کے عہدے سے بھی ہٹا دیا گیا تھا۔

پی ٹی آئی کی سیاست پر نظر رکھنے والے بعض سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ علی امین گنڈاپور کو ہٹا کر جیند اکبر کو صوبائی صدر نامزد کیا جانا وزیراعلٰی کی کارگردگی پر عدم اعتماد کے مترادف ہے۔

 تاہم جنید اکبر خان نے اس تاثر کو اپنی ایکس پر پوسٹ میں زائل کرنے کی کوشش کی ہے۔

انہوں نے لکھا کہ ’میں اپنے قائد عمران خان کا بے حد مشکور ہوں کہ انہوں نے علی امین گنڈاپور، عاطف خان اور شاہ فرمان کے مشورے سے مجھے صوبائی صدر کا عہدہ دیا۔‘

عمران خان اور بشری بی بی 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا یافتہ ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)’میں نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز گاؤں کے صدارت سے شروع کیا تھا، میں مڈل کلاس کا بندہ ہوں اور یہ پوزیشن مجھے محنت کے وجہ سے ملی، جس کی مثال دوسرے پارٹیوں میں نہیں ملتی۔‘ 

پشاور سے تعلق رکھنے والے صحافی اور تجزیہ کار لحاظ علی کہتے ہیں کہ ’جنید اکبر خان، عاطف خان گروپ کے ساتھ ہیں اور اس گروپ میں شہرام ترکئی اور ارباب شیر علی سمیت قومی اور صوبائی اسمبلی کے متعدد ارکان شامل ہیں۔‘

’عاطف خان سنہ 2013 اور 2018 میں وزرات اعلٰی کے امیدوار تھے اور 2024 میں تو ان کا دعویٰ ہے کہ انیں ایک سازش کے ذریعے وزارت اعلٰی حاصل نہیں کرنے دے گئی۔‘

 لحاظ علی کہتے ہیں کہ ’عاطف خان کے  پہلے محمود خان اور پرویز خٹک کے ساتھ اختلافات تھے اور اب علی امین گنڈاپور کے ساتھ بھی اختلافات ہیں۔‘

ان کے مطابق ’بشری بی بی کے پشاور آنے کے بعد علی امین گنڈاپور نے عاطف خان سے رابطہ کیا تھا اور آپس کے اختلافات ختم کرنے کی پیش کش تھی۔‘

’جنید اکبر کی حالیہ پوسٹ سے لگتا ہے کہ آپس کی برف پگھل گئی ہے اور جذبہ خیرسگالی کے طور پر جنید اکبر خان کو صوبائی صدارت کا عہدہ دیا گیا ہے۔‘

جنید اکبر پر مختلف علاقوں میں مقدمات درج ہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)’علی امین گنڈاپور زیادہ وقت تک دو عہدے ایک ساتھ نہیں رکھ سکتے تھے کیونکہ وزارت اعلٰی کے ساتھ پارٹی چلانا آسان کام نہیں ہے، کوئی ایک عہدہ انہوں نے ایک نہ ایک دن تو چھوڑنا ہی تھا۔‘

 لحاظ علی کے خیال میں ’پی ٹی آئی کے حالیہ دو احتجاجوں کے بعد علی امین گنڈاپور سخت تنقید کی زد میں تھے۔ دوسری طرف جنید اکبر قومی اسمبلی میں اپنی تقاریر میں کارکنوں کی بات کرتے رہتے ہیں، اس وجہ سے پارٹی میں انہیں بطور صوبائی صدر قبولیت بھی حاصل ہوگی۔‘

’صوبائی صدارت کا عہدہ اس وقت اہمیت کا حامل ہوتا ہے جب صوبے میں الیکشن ہو رہے ہوں، الیکشن کے دنوں میں صوبائی صدر نے ٹکٹ تقسیم کرنا ہوتے ہیں اور دیگر انتخابی امور میں اپنا کردار ادا کرنا ہوتا ہے۔‘

خیبر پختونخوا میں وزارت اعلٰی کی تبدیلی سے متعلق بات کرتے ہوئے لحاظ علی نے بتایا کہ ’اس وقت صوبائی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے پاس کوئی علی امین گنڈاپور کا متبادل نہیں ہے اور دوسرا بشریٰ بی بی اور علی امین ایک پیج پر ہیں۔‘

’ایک پیج سے مراد ہے کہ علی امین گنڈاپور کو بشریٰ بی بی کا مکمل اعتماد حاصل ہے، حالیہ دنوں میں بشریٰ بی بی کے کہنے پر دو مرتبہ مشعال یوسفزئی کو صوبائی کابینہ میں شامل کیا ہے، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی الیکشن سے پہلے سے ہی ایک پیج پر تھے۔‘

علی امین گنڈاپور کو بشری بی بی کا اعتماد حاصل ہے (فائل فوٹو: اے ایف بی)صحافی و تجزیہ کار یاسر خان کہتے ہیں کہ ’عمران خان جانتے ہیں کہ ان کے پرانے لوگ ابھی دوسرے اور تیسرے درجے پر بیٹھے ہیں۔ سنہ 2017 میں پی ٹی آئی میں شامل ہونے والے عمر ایوب اور شبلی فراز اس وقت پارلیمنٹ میں پی ٹی آئی کے اپوزیشن لیڈرز ہیں، ان کی نسبت پرانے لوگوں کو اس طرح سے پارٹی کی جانب سے ذمہ داریاں نہیں دی گئیں، علی امین گنڈاپور وزیر اعلٰی ہیں لیکن انہیں ایک جذباتی وزیر اعلٰی سمجھا جاتا ہے۔‘

’جنید اکبر کو اچانک ذمہ داریاں نہیں دی گئیں، یہ سب کچھ آج سے پانچ چھ ماہ قبل ہونے والے ان عوامل کا ردعمل ہے جن میں جنید اکبر خان اور دیگر لوگوں کو سائیڈ لائن کیا گیا تھا، جنید اکبر پی ٹی آئی کے ایک وفادار رہنما ہیں اور وہ مستقبل میں صوبائی سطح پر موجود پارٹی کے اندر کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔‘

خیبر پختونخوا میں وزارت اعلٰی کی تبدیلی سے متعلق یاسر خان کا کہنا تھا کہ ’علی امین گنڈاپور سے صوبائی صدارت واپس لینا ایک طرح سے عدم اعتماد ہے اور مستقبل قریب میں خیبر پختونخوا کی صوبائی کابینہ اور وزارت اعلٰی میں بھی ممکنہ طور پر تبدیلی دیکھنے کو مل سکتی ہے۔‘

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More