پنجاب کے خطرناک ڈاکوؤں کی دوسری فہرست جاری، سر کی قیمت مقرر

اردو نیوز  |  Jan 26, 2025

پاکستان کے صوبہ پنجاب کی حکومت نے خطرناک ڈاکوؤں کی سر کی قیمت مقرر کرنے کی دوسری فہرست جاری کر دی ہے۔

اتوار کو پنجاب کے محکمہ داخلہ نے دوسری فہرست جاری کرتے اس میں کچے کے 40 خطرناک ڈاکوؤں کو شامل کیا ہے۔

دوسری فہرست میں کچے کے ڈاکوؤں کے سر کی قیمت 50 لاکھ اور 25 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔

محکمہ داخلہ نے کچے کے 40 خطرناک ڈاکوؤں کے نام، اُن کی تصاویر اور سر کی قیمت کی تفصیل جاری کی ہے۔

پنجاب حکومت نے 20  ڈاکوؤں کے سر کی قیمت 50 لاکھ اور 20 کی ہیڈ منی 25 لاکھ روپے مقرر کی ہے۔

50 لاکھ کی ہیڈ منی والے مطلوب ڈاکوؤں میں حبیب ولد علی بخش، قربان ولد لُنگ، فرحت ولد برکت، عیسیٰ ولد مراد، متارا ولد میوہ، ایوب عرف صداری ولد مراد، شیرا ولد وریام، عالمگیر ولد حاجی میر، غلام قادر عرف گمن ولد امداد کے نام شامل ہیں۔

محکمہ داخلہ پنجاب نے فہرست میں موج علی ولد اللہ دتہ، فیاض ولد تگیا، ہزارہ ولد میوہ، چھالو بکھرانی، وزیر الیاس بڑا، شاہو منڈا، ابراہیم ولد قطب، شاہد ولد خان محمد، منیر الیاس ولد اکبر، جمیل ولد قادر بخش اور عاشق ولد اصغر کے سر پر 50 لاکھ روپے انعامی رقم مقرر کر رکھی ہے۔

25 لاکھ کی ہیڈ منی والے مطلوب ڈاکوؤں میں یعقوب ولد کٹی، شاہنواز ولد میر محمد، بشو ولد جنگال، چھوٹو ولد منظور، عبدالستار ولد جمعہ، ملوک ولد ماہی وال، دوست محمد ولد عطاء اللہ، بہادر ولد عطاء اللہ، ظفر عرف ظفری ولد اللہ یار، شبیر ولد دوست محمد، نواب ولد میر دوست، صابر دین ولد علی بخش، ستار ولد منظور، عبدالغنی ولد علی بخش کے نام شامل کیے گئے ہیں۔

گزشتہ سال کچے کے ڈاکوؤں کے حملے میں پولیس اہلکار مارے گئے تھے۔ فائل فوٹو: اے ایف پیاسی طرح شاہ مراد ولد دادو، فوج علی ولد چھترو، نذیر ولد دوسو، یٰسین ولد اللہ دتہ، وقار ولد عبدالرحمن اور حمزہ اندھڑ ولد منیر احمد کے سر پر 25 لاکھ روپے انعامی رقم مقرر کی گئی ہے۔

پنجاب کا محکمہ داخلہ اس سے قبل کچے کے 20 خطرناک ڈاکوؤں کے سر کی قیمت 1 کروڑ روپے مقرر کر چکا ہے۔

اشتہار میں کہا گیا ہے کہ ڈاکوؤں کے بارے خفیہ اطلاع دینے کے لیے محکمہ داخلہ کے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کیا جائے اور  اطلاع دہندہ کا نام ہر صورت صیغہ راز میں رکھنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More