’ڈاکٹر کی غفلت سے بلی مر گئی‘، نوشہرہ کی خاتون پولیس سٹیشن پہنچ گئی

اردو نیوز  |  Feb 24, 2025

صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع نوشہرہ کے علاقے پیرسباق سے تعلق رکھنے والی خاتون ثنا بی بی نے پالتو بلی کے ہلاک ہونے کے خلاف گذشتہ روز پشاور کے تھانہ شرقی میں مقدمہ درج کروانے کے لیے رابطہ کیا مگر پولیس کی جانب سے مبینہ طور پر مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔

اس کے بعد متاثرہ خاتون پولیس سٹیشن میں مقدمہ درج نہ ہونے کی شکایت لے کر پشاور پریس کلب پہنچ گئیں۔

خاتون کا دعویٰ ہے کہ ’وہ بلی کی طبیعت خراب ہونے پر اسے نوشہرہ سے پشاور میں جانوروں کے ہسپتال لائی تھیں۔ بلی کی طبعیت زیادہ خراب نہیں تھی مگر ڈرپ لگانے کے بعد اُس کی حالت غیر ہوگئی اور وہ کچھ ہی دیر بعد دم توڑ گئی۔‘

خاتون نے پولیس کو اپنے بیان میں بتایا کہ ’ڈاکٹر نے بلی کے علاج میں کوتاہی برتی جس کی وجہ سے بلی مرگئی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پولیس نے میری درخواست پر مقدمہ درج کرنے کی بجائے میرا مذاق اُڑایا۔ وہ میرے گھر کی رونق اور میری سہیلی تھی۔ بے زبان جانور بھی تو جاندار ہی ہوتے ہیں، ان کے ساتھ ظلم کرنے والوں کو انصاف ملنا چاہیے۔‘

خاتون کے مطابق پولیس کی جانب سے ان کی درخواست پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

تاہم پولیس کا مؤقف ہے کہ انہیں خاتون کی جانب سے سرے سے ہی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے۔

کیا بلی کی ہلاکت کا مقدمہ درج ہوسکتا ہے؟پشاور ہائی کورٹ کے وکیل شیر حیدر ایڈووکیٹ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے ملک میں مغربی ممالک کی طرح جانوروں کو ایذا پہنچانے سے متعلق قوانین کے بارے میں بہت زیادہ آگاہی نہیں ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’اگر پالتو کتا یا کوئی بھی جانور کسی شہری کو نقصان پہنچاتا ہے تو اس کے مالک کے خلاف جرمانہ یا اسے جیل کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔‘

شیر حیدر ایڈووکیٹ کے مطابق اگر کوئی شخص پالتو جانور کو مار دے تو اس شخص کے لیے قانون میں سزا موجود ہے جس کے تحت متاثرہ شخص کو 6 ماہ سے لے کر 2 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ ایسے واقعات میں متاثرہ مالک کریمینل کورٹ میں بھی درخواست دائر کر سکتا ہے۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’ڈاکٹر کی غفلت سے جانور مر جائے تو  مالک اس ڈاکٹر کے خلاف ریکوری آف ڈیمیجز کا دعویٰ دائر کر سکتا ہے جس کا ازالہ جرمانے کی صورت میں ہوتا ہے۔‘

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More