اٹلی کے ویسویئس آتش فشاں کے پھٹنے سے ہونے والی ایک نوجوان کی موت کے تقریباً 2000 سال بعد سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ نوجوان کے جل جانے کے بعد اس کا دماغ آتش فشاں کی راکھ میں محفوظ تو رہا مگر یہ شیشے میں تبدیل ہو گیا۔
محققین نے یہ دماغ سنہ 2020 میں دریافت کیا تھا اور انھوں نے یہ اندازہ لگایاکہ یہ ایک ’فوسلائزڈ برین‘ یعنی پتھر میں تبدیل ہو جانے والا دماغ تھا لیکن وہ یہ نہیں جانتے تھے کہ ایک انسانی دماغ آخر شیشے میں تبدیل کیسے ہوا۔
مٹر کے سائز کے سیاہ رنگت والا شیشے کا یہ ٹکڑا متاثرہ شخص کی کھوپڑی کے اندر سے ملا تھا جس کی عمر تقریباً 20 سال تھی۔ اس نوجوان کی ہلاکت 79 عیسوی میں اٹلی کے شہر نیپلز کے قریب آتش فشاں کے پھٹنے کی وجہ سے ہوئی تھی۔
سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ 510 سینٹی گریڈ تک گرم آتش فشاں کی راکھ نے دماغ کو اپنے اندر محفوظ کر لیا اور پھر بہت تیزی سے یہ راکھ ٹھنڈی ہو گئی جس کی وجہ سے یہ انسانی دماغ شیشے میں تبدیل ہو گیا۔
آتش فشاں کے باعث کتنے لوگ مرتے ہیں؟انسانی دماغ میں موجود وہ خصوصیات جو انسان کو جانوروں سے زیادہ ذہین بناتی ہیںماونا لوا: ہوائی میں دنیا کا سب سے بڑا فعال آتش فشاں پھٹ پڑاانسانی دماغ اطراف میں موجود چیزوں کو کیوں نظر انداز کرتا ہے اور اسے کیسے روکا جائے؟
یہ انسانی ٹشوز یا کسی بھی نامیاتی مواد کے قدرتی طور پر شیشے میں تبدیل ہونے والا واحد کیس ہے جو ہمارے سامنے آیا ہے۔
یونیورسٹی روما ٹری کے پروفیسر گیڈو جیورڈانو نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ جن خاص حالات میں دماغ شیشے میں تبدیل ہوا (وٹرِفکیشن) دیگر انسانی باقیات کا بھی ایسا ہی ہو جانا بہت مشکل ہے، تاہم یہ ناممکن نہیں ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’یہ ایک انوکھی دریافت ہے۔‘
Getty Imagesیہ انسانی ٹشوز یا کسی بھی نامیاتی مواد کے قدرتی طور پر شیشے میں تبدیل ہونے والا واحد کیس ہے جو ہمارے سامنے آیا ہے۔
یہ دماغ ایک ایسے فرد کا تھا کہ جو رومن شہر ہرکولینیم کی مرکزی سڑک پر واقع کولیجیم نامی عمارت کے اندر اپنے بستر پر ہلاک ہوئے تھے۔
سائنس دانوں کو ملنے والے شیشے کے ٹکڑوں کا سائزایک سے دو سینٹی میٹر سے لے کر صرف چند ملی میٹر تک ہے۔
جب ویسوویئس کا آتش فشان پھٹا تو اس نے ہرکولینیم اور قریبی پومپئی نامی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، یہ وہ مقامات تھے کہ جہاں کی آبادی 20 ہزار کے لگ بھگ تھی۔ تاہم یہاں سے تقریباً 1500 افراد کی باقیات ملی ہیں۔
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ آتش فشاں سے اُٹھنے والی اس گرم راکھ نے سب سے پہلے ویسویئس کو اپنی لپیٹ میں لیا جس کی وجہ سے یہاں سب سے زیادہ اموات ہوئیں تھیں۔
آتش فشاں سے نکلنے والے گرم لاوے نے بڑے پیمانے پر لوگوں کی جانیں لینے کے بعد اس علاقے کو دفنا دیا۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ آتش فشاں سے نکلنے والی راکھ نے انسان کے دماغ کو شیشے میں تبدیل کر دیا کیونکہ لاوے کا درجہ حرارت اس قدر زیادہ ہوتا ہے کہ وہ اتنی جلدی یا تیزی سے ٹھنڈا نہیں ہوسکتا۔
شیشہ بننے کے عمل میں بہت مخصوص درجہ حرارت کے حالات کی ضرورت ہوتی ہے اور قدرتی طور پر ایسا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے۔
کسی مادے کو شیشے میں تبدیل کرنے کے لیے مادہ اور اس کے آس پاس کے ماحول کے درجہ حرارت میں بڑے فرق کا ہونا ضروری ہے۔
محققین کی ٹیم نے ایکس رے اور الیکٹرون مائیکروسکوپی کی مدد سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ دماغ کے تیزی سے ٹھنڈا ہونے سے قبل اس کا کم از کم درجہ حرارت 510 سینٹی گریڈ تک پہنچا ہوگا جس کے بعد اس کی شکل شیشے کے ایک ٹُکڑے میں تبدیل ہوئی۔
خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس شخص کے جسم کا کوئی اور حصہ شیشے میں تبدیل نہیں ہوا تھا۔
دیگر نرم ٹشوز اور اعضا ممکنہ طور پر لاوے کی گرمی کی وجہ سے شیشے میں تبدیل ہونے سے قبل ہی جل کر خاک ہو گئے۔
تاہم سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ آتش فشاں کی وجہ سے شدید حد تک پہنچ جانے والے درجہ حرارت میں بھی انسانی کھوپڑی نے دماغ کو کسی حد تک تحفظ فراہم کیا ہے۔
تین ہزار سال پہلے تک انسانوں کے دماغ کا حجم بڑا کیوں تھا؟آتش فشاں کے پھٹنے کے بعد ’دلفریب‘ نظارے کے لیے ہزاروں افراد پہنچ گئےانسانی دماغ میں موجود وہ خصوصیات جو انسان کو جانوروں سے زیادہ ذہین بناتی ہیںآتش فشاں کے باعث کتنے لوگ مرتے ہیں؟انسانی دماغ اطراف میں موجود چیزوں کو کیوں نظر انداز کرتا ہے اور اسے کیسے روکا جائے؟آتش فشاں پھٹنے کے بعد راکھ میں ڈھکا ٹونگا ’چاند کی سطح‘ کا منظر پیش کرنے لگا