’ایک طرف مذاکرات تو دوسری طرف گرفتاریاں‘، انڈیا میں سینکڑوں کسان حراست میں

اردو نیوز  |  Mar 20, 2025

انڈیا کی ریاست پنجاب میں پولیس نے فصلوں کے مناسب دام نہ ملنے کے خلاف احتجاج کرنے والے سینکڑوں کسانوں کو حراست میں لے لیا ہے جبکہ اُن کے عارضی کیمپ بھی بلڈوزر سے اُکھاڑ پھینکے۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ایک سینیئر پولیس افسر نانک سنگھ نے اے این آئی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ’طاقت کا استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑی کیونکہ کوئی مزاحمت نہیں تھی۔ کسانوں نے اچھا تعاون کیا اور وہ خود بسوں میں بیٹھ گئے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ کسانوں کو پیشگی اطلاع دی گئی تھی۔

ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ پولیس بلڈوزر کا استعمال کرتے ہوئے خیموں اور سٹیجوں کو مسمار کر رہی ہے جبکہ کسان اپنے سامان کو گاڑیوں میں لے جا رہے ہیں۔

میڈیا نے بتایا کہ حراست میں لیے گئے سینکڑوں افراد میں کسانوں کے رہنما سرون سنگھ پنڈھر اور جگجیت سنگھ دلیوال بھی شامل تھے۔ بعد میں انہیں ایمبولینس میں لے جایا گیا کیونکہ وہ مہینوں سے غیر معینہ مدت کے احتجاج پر تھے۔

کسان گروپ بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’ایک طرف حکومت کسان تنظیموں کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے اور دوسری جانب وہ انہیں گرفتار کر رہی ہے۔‘

پنجاب کی حکمران عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے کہا کہ وہ کسانوں کے مطالبات کے ساتھ کھڑی ہے۔ تاہم، اے اے پی نے کسانوں سے کہا کہ وہ اپنی شکایات وفاقی حکومت کے سامنے رکھیں۔

ریاست میں پارٹی کے نائب صدر ترون پریت سنگھ سوند نے کہا کہ ’آئیے پنجاب کے مفادات کے تحفّظ کے لیے مل کر کام کریں۔ اہم سڑکوں کی بندش نے ریاست کی معیشت کو نقصان پہنچایا ہے۔ شاہراہوں کو بند کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے۔‘

تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ پولیس بلڈوزر کا استعمال کرتے ہوئے خیموں  کو مسمار کر رہی ہے (فوٹو: این ڈی ٹی وی)کسانوں کے ایک سال کے احتجاج کے بعد 2021 میں وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کچھ زرعی قوانین کو منسوخ کرنے پر مجبور ہو گئی تھی۔

پنجاب میں نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے نائب صدر فتح جنگ سنگھ باجوہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کے حکام نے بدھ کو کسانوں کے رہنماؤں سے ملاقات کی۔

انہوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں مزید کہا کہ ’یہ واضح ہے کہ یہ گرفتاری کسانوں اور بی جے پی قیادت کے درمیان جاری بات چیت میں خلل ڈالنے کی دانستہ کوشش ہے۔‘

2020 میں کسانوں نے متنازع زرعی اصلاحات کے قانون کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے دلی کی سرحدوں پر ایک سال سے زیادہ عرصے تک ڈیرے ڈالے تھے۔ 

حکومت کی جانب سے قوانین کو منسوخ کرنے پر رضامندی کے بعد ایک سال تک جاری رہنے والا احتجاج، جس میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے تھے، کو ختم کر دیا گیا۔

اب کسان ایک بار پھر سڑکوں پر ہیں کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ ان کے اہم مطالبات ابھی تک پورے نہیں ہوئے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More