امریکہ کی خاتونِ ثانی اوشا وینس کے گرین لینڈ کے دورے کے اعلان کے بعد میزبان ملک میں اس پر تنقید کی جا رہی ہے۔گرینڈ لینڈ کے رہنما اس دورے کے اعلان پر ناخوش اور شاید امریکہ کے نائب صدر کی اہلیہ کو خوش آمدید نہ کہیں۔واشنگٹن کی طرف سے اس ہائی پروفائل دورے کے اعلان کے بعد 24 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں ڈنمارک کے زیرِانتظام اس نیم خودمختار علاقے کے رہائشی اس پر تنقید کر رہے ہیں۔امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قومی سلامتی کی وجوہات بتا کر گرین لینڈ کے اپنے ملک سے الحاق کی دھمکی دی ہے۔گرین لینڈ کے وزیراعظم اور عبوری حکومت نے نائب امریکی صدر کے اہلیہ کے اس دورے کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔اوشا وینس کی قیادت میں وفد گرین لینڈ میں امریکی فوجی اڈے کا دورہ کرے گا۔ امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز اور توانائی کے سیکریٹری کرس رائٹ وفد کا حصہ ہوں گے۔یہ دورہ صدر ٹرمپ کے بڑے بیٹے ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر کے گرین لینڈ جانے کے دو ماہ بعد ہوا ہے جسے ’نجی دورہ‘ قرار دیا گیا تھا۔امریکی وفد کا دورہ جمعرات 27 مارچ سے ہفتہ 29 مارچ تک ہوگا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کئی مواقع پر اپنے اس موقف کو دہرایا ہے کہ امریکہ کا مقصد ’گرین لینڈ کو خریدنا ہے۔‘امریکی صدر یہ کہتے ہیں کہ اس کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں بچا۔ انہوں نے اس مقصد کے حصول کے لیے واشنگٹن کی جانب سے طاقت کے استعمال کو بھی مسترد نہیں کیا۔معدنی وسائل سے مالامال گرین لینڈ کے بارے میں صدر ٹرمپ نے قومی سلامتی کی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کو امریکہ کا حصہ بنانا ’ضروری‘ ہے۔گرین لینڈ کے وزیراعظم میوٹ ایگیڈے نے ہائی پروفائل امریکی دورے کو ’اشتعال انگیزی‘ قرار دیا ہے اور کہا کہ ’ان کا ملک میں خیرمقدم نہیں کیا جائے گا۔‘انہوں نے کہا کہ معاہدے کی وجہ سے امریکی فوجی اڈے کا دورہ روکنا ممکن نہیں ہو گا، لیکن عبوری حکومت امریکی وفد سے ملاقات نہیں کرے گی۔گرین لینڈ کے وزیراعظم نے کہا کہ ’کچھ عرصہ پہلے تک ہم امریکیوں پر بھروسہ کر سکتے تھے، جو ہمارے اتحادی اور دوست تھے، اور جن کے ساتھ مل کر کام کرنا ہمیں بہت اچھا لگا، لیکن وہ وقت گزر گیا ہے۔‘صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قومی سلامتی کی وجوہات بتا کر گرین لینڈ کے اپنے ملک سے الحاق کی دھمکی دی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پیگرین لینڈ میں اس وقت حکومت ایک جماعت سے دوسری کو منتقل ہو رہی ہے۔ 11 مارچ کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں ڈیموکریٹس نے کامیابی حاصل کی ہے۔الیکشن جیتنے والی جماعت کو کاروبار کی حامی سمجھا جاتا ہے جو ڈنمارک سے آزادی کے حصول میں سست روی چاہتی ہے۔ڈیموکریٹس کے رہنما جینز فریڈرک نیلسن نے ملک کے اندر سیاسی اتحاد پر زور دیا اور امریکی وفد کے دورے کے وقت پر سخت تنقید کی۔انہوں نے کہا کہ ’ہمیں طاقت کے اس کھیل میں حصہ لینے کے لیے مجبور نہیں کیا جانا چاہیے جس کا انتخاب ہم نے خود نہیں کیا۔‘ادھر اپنے دورے سے قبل اوشا وینس نے گرین لینڈ میں امریکی قونصل خانے کے ذریعے ایک ویڈیو شیئر کی، جس میں انہوں نے کہا کہ ان کے گرین لینڈ کے دورے کا مقصد ’ہماری اقوام کے درمیان باہمی احترام اور تعاون کی طویل تاریخ کا جشن منانا ہے۔‘