"میرے خیال میں سلیبرٹی کے بچے ہونے کے زیادہ منفی اثرات تھے بجائے اس کے کہ مثبت اثرات پڑے، لوگ ہم سے بہت زیادہ توقعات رکھتے ہیں کیونکہ ہم ایک ایکٹنگ بیک گراؤنڈ سے آئے ہیں۔ تاہم، اگر آپ سٹار کڈ ہیں تو آپ کو ایک پلیٹ فارم مل جاتا ہے، لیکن آپ اپنے والدین سے ایکٹنگ نہیں سیکھ سکتے۔ آخرکار آپ کو اپنی جدوجہد سے ہی سیکھنا پڑتا ہے۔ جی ہاں، میرے والد نے مجھے فوری شہرت کے بجائے پائیدار راہ پر چلنے کی ہدایت دی تھی۔ انھوں نے اس صنعت میں زندہ رہنے کے لئے قیمتی مشورے دیے۔" - شہزاد شیخ
"میں نواز فیملی سے تعلق رکھتی ہوں، کیونکہ میں ایک اداکارہ اس لیے بنی ہوں کہ میرے شوہر نادر نے میری مدد کی۔ نادر کے دوست فوبے ہارون نے مجھے ایک سٹ کام کے لیے آفر کی تھی، جس کے بعد نادر نے مجھے آڈیشن دینے کے لیے دباؤ ڈالا، اور پھر مجھے منتخب کر لیا گیا۔ میں نے ان سے کہا تھا کہ وہ میرے والد سے بھی بات کریں۔ پہلے کبھی میرے ذہن میں نہیں تھا کہ میں اداکارہ بنوں گی کیونکہ میں نے کبھی سوچا نہیں تھا کہ مجھے اجازت ملے گی۔" - مومل شیخ
شہزاد اور مومل شیخ پاکستان کے معروف اداکار جاوید شیخ کے بچے ہیں، جنہوں نے نہ صرف فلموں بلکہ ٹی وی انڈسٹری میں بھی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ دونوں بھائی بہن اپنی محنت اور صلاحیتوں کی وجہ سے اپنی الگ پہچان بنا چکے ہیں۔
حال ہی میں دونوں نے گرین اینٹرٹینمنٹ کے رمضان ٹرانسمیشن کے دوران میزبان دانش تیمور اور رابیہ انعم کے ساتھ شرکت کی، جہاں انھوں نے اپنے والدین کے سلیبرٹی ہونے کے باوجود درپیش مشکلات پر کھل کر بات کی۔
شہزاد شیخ نے کہا کہ ان کے لیے سلیبرٹی ہونے کا کوئی آسان راستہ نہیں تھا، بلکہ ان کو خود اپنی محنت اور جدوجہد کے ذریعے اس انڈسٹری میں جگہ بنانی پڑی۔ انھوں نے مزید کہا کہ ان کے والد جاوید شیخ نے ہمیشہ انہیں بتایا کہ شہرت ایک دن کا کھیل ہو سکتی ہے، لیکن اگر آپ پائیدار شہرت چاہتے ہیں تو آپ کو اپنی جدوجہد کرنی ہوگی۔
مومل شیخ نے بھی اپنی انڈسٹری میں قدم رکھنے کی کہانی شیئر کی، جہاں انھوں نے بتایا کہ وہ کبھی بھی اداکارہ بننے کی خواہش مند نہیں تھیں، لیکن ان کے شوہر نادر نے ان کی حوصلہ افزائی کی اور ان کو اس سفر میں قدم رکھنے کی ترغیب دی۔
شہزاد شیخ کی عاجزی اور انکساری کی تعریف کرتے ہوئے دانش تیمور نے کہا کہ ان کے پیچھے ان کے والد جاوید شیخ کا ہی اثر ہے، جو خود بھی انتہائی مہذب شخصیت کے حامل ہیں۔
اس پروگرام میں دونوں نے نہ صرف اپنے تجربات اور چیلنجز کا ذکر کیا بلکہ یہ بھی بتایا کہ ان کے والدین نے ہمیشہ انہیں اس بات کا شعور دلایا کہ سلیبرٹی کا مطلب صرف شہرت نہیں ہوتا بلکہ اس کے ساتھ ذمہ داریاں بھی جڑی ہوتی ہیں۔
شہزاد اور مومل شیخ کی کہانی ایک سبق ہے کہ کامیابی صرف اپنی محنت اور لگن سے ہی ملتی ہے، اور سلیبرٹی ہونے کا کوئی شارٹ کٹ نہیں ہوتا۔