گاڑیوں سے نکلنے والا سیاہ دھواں، سموگ کی دھند اور سانس کی بیماریوں سے پریشان عوام کے مسائل سے نمٹنے کے لیے حکومت پنجاب نے فیول کے معیار کو یقینی بنانے کی غرض سے ایک نیا نظام متعارف کرایا ہے۔
اس نظام کے تحت غیر معیاری پٹرول اور ڈیزل فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
ماحولیاتی تحفظ کے ادارے (ای پی اے) کو فیول کے معیار کی جانچ کا اختیار دیا گیا ہے۔ غیر معیاری فیول پر پنجاب ماحولیاتی تحفظ ایکٹ 1997 کے تحت سخت سزا اور بھاری جرمانے عائد ہوں گے۔
حکام کے مطابق پنجاب اس سلسلے میں پاکستان کا پہلا صوبہ بن گیا ہے جہاں فیول کے معیار کو جانچنے کے لیے سخت ترین نظام نافذ کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں ڈائریکٹر جنرل ای پی اے ڈاکٹر عمران حمید شیخ کو صوبے میں فیول کا معیار یقینی بنانے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے جاری ایک بیان میں سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ فیول کا معیار یقینی بنانے سے عوام کو سانس کی مہلک بیماریوں سے نجات ملے گی۔
ای پی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر لیب فاروق عالم نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ فیول کی جانچ کے لیے عالمی معیار کے آلات سے لیس تین لیبارٹریز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔
’ہم نے وہی مشینیں منگوائی ہیں جو دنیا بھر میں فیول کی جانچ کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ یہ آلات ہماری لیبارٹریز میں نصب ہو چکے ہیں۔‘
تاہم ان کا کہنا تھا کہ فی الحال آلات کی تعداد محدود ہے کیونکہ یہ اختیار ادارے کو پہلی بار ملا ہے، لہٰذا تین لیبارٹریز سے آغاز کر رہے ہیں اور جیسے جیسے فنڈز ملیں گے اس نظام کو وسعت دی جائے گی۔
اس نظام کے تحت فیول کا معیار اوگرا (آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی) اور پاکستان سٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیو سی اے) کے طے شدہ معیارات کے مطابق جانچا جائے گا۔
سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے اس اقدام کو عوام کی صحت اور ماحولیات کے تحفظ کی جانب ایک اہم پیش رفت قرار دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں نہ صرف ماحولیات کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ سانس کی مہلک بیماریوں اور سموگ کی بڑی وجہ بھی ہے۔
فاروق عالم بتاتے ہیں کہ اس سلسلے میں ای پی اے نے ضلعی انتظامیہ کو بھی اعتماد میں لیا ہے۔ ان کے بقول اسسٹنٹ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کے ساتھ میٹنگ کی ہے اور وہ بھی فیول کی جانچ کے عمل میں شریک ہوں گے۔
حکام کے مطابق لاہور جیسے شہر میں تقریباً ایک کروڑ گاڑیاں موجود ہیں جو ماحولیاتی آلودگی کا ایک بڑا سبب ہیں۔
ای پی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر لیب فاروق عالم اسلام اس حوالے سے بتاتے ہیں، ’جب ای پی اے نے گاڑیوں کے دھویں کی جانچ شروع کی تو ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ اور گاڑیوں کے مالکان نے نشاندہی کی کہ گاڑیاں تو معیاری ہیں لیکن فیول کا معیار ناقص ہے۔ اسی وجہ سے ہم نے فیصلہ کیا کہ فیول کی جانچ بھی ضروری ہے۔‘
ای پی اے کی انوائرنمینٹل فورس بھی اس مہم میں متحرک ہے۔
فاروق عالم کے مطابق الیکٹرک موٹر سائیکلوں کے استعمال کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ عوام کو شکایات درج کرانے کی سہولت بھی دی گئی ہے۔ عوام محکمے کے سروسز پر رابطہ کر کے غیر معیاری فیول کے خلاف شکایت درج کر سکتے ہیں۔
ای پی اے سموگ کے تدارک کے لیے دیگر اقدامات بھی کر رہا ہے۔ فاروق عالم کے مطابق سموگ سے متعلق قوانین کے تحت سخت کارروائی کی جائے گی۔
’ہم نہ صرف فیول کی جانچ کر رہے ہیں بلکہ گاڑیوں کے دھویں اور دیگر ماحولیاتی مسائل پر بھی کام جاری ہے۔‘
ان کے مطابق غیر معیاری فیول فراہم کرنے والے اداروں کے خلاف سموگ قوانین کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔