ایران کے یورینیم منتقل  کرنے کے بارے میں کوئی انٹیلیجنس اطلاع موجود نہیں: امریکی وزیر دفاع

اردو نیوز  |  Jun 26, 2025

 امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے جمعرات کے روز کہا کہ انہیں ایسی کسی خفیہ اطلاع کا علم نہیں جس سے یہ ظاہر ہو کہ ایران نے اپنے انتہائی افزودہ یورینیم کے ذخیرے کو امریکی حملوں سے بچانے کے لیے منتقل کیا ہو۔

امریکہ نے حملے گزشتہ ہفتے کے اختتام پر ایران کے جوہری پروگرام کو نشانہ بنانے کے لیے کیے گئے تھے۔

عرب نیوز کے مطابق پیٹ ہیگستھ نے کہا کہ ’میں نے جن خفیہ معلومات کا جائزہ لیا ہے، ان میں ایسی کوئی بات نہیں کہ چیزیں اپنی جگہ پر موجود نہ ہوں یا انہیں کہیں اور منتقل کیا گیا ہو۔‘

حملوں کے بعد کئی ماہرین نے خبردار کیا کہ امکان ہے ایران نے اتوار کی صبح حملے سے پہلے فردو کے مقام سے ہتھیاروں کے قریب 60 فیصد تک افزودہ یورینیم کے ذخیرے کو منتقل کر دیا ہو، اور وہ اسے کسی نامعلوم مقام پر چھپا رہا ہو، جس کے بارے میں اسرائیل، امریکہ اور اقوام متحدہ کے جوہری معائنہ کاروں کو علم نہیں۔

انہوں نے میکسر ٹیکنالوجیز کی سیٹلائٹ تصاویر کا حوالہ دیا، جن میں جمعرات اور جمعہ کو فردو میں ’غیر معمولی سرگرمی‘ دکھائی گئی، جہاں تنصیب کے داخلی راستے کے باہر گاڑیوں کی طویل قطار دیکھی گئی۔

اتوار کو روئٹرز کو ایک سینیئر ایرانی ذریعے نے بتایا کہ زیادہ تر 60 فیصد افزودہ یورینیم، جو کہ تقریباً ہتھیاروں کے درجے کا ہے، امریکی حملے سے پہلے ایک نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا تھا۔

پیٹ ہیگستھ نے ان دعوؤں کی تردید ایک نیوز بریفنگ کے دوران کی، جہاں انہوں نے میڈیا پر الزام لگایا کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام پر امریکی حملوں کی کامیابی کو کم اہمیت دے رہا ہے۔

یہ بیان اس ابتدائی رپورٹ کے بعد آیا جو امریکی دفاعی انٹیلیجنس ایجنسی سے لیک ہوئی تھی اور جس میں کہا گیا تھا کہ یہ حملے ایران کے پروگرام کو صرف چند ماہ پیچھے لے گئے ہیں۔

پیٹ ہیگستھ نے کہا کہ یہ تجزیہ کم اعتماد پر مبنی تھا، اور سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نئی خفیہ اطلاعات ظاہر کرتی ہیں کہ ایران کا جوہری پروگرام حالیہ امریکی حملوں سے شدید متاثر ہوا ہے، اور اسے دوبارہ تعمیر کرنے میں کئی سال لگیں گے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More