نجی ٹی وی اینکر شبانہ لیاقت کی گاڑی کا ملبہ مل گیا۔۔ تصدیق کس نے کی؟

ہماری ویب  |  Jul 29, 2025

گلگت بلتستان کے دلکش مگر اس وقت غم زدہ ضلع دیامر میں سیلاب سے پیدا ہونے والی ہنگامی صورتحال میں نئی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ چند روز قبل بابوسر ٹاپ کے قریب آنے والے اچانک سیلاب میں لاپتہ ہونے والی نجی ٹی وی کی اینکر شبانہ لیاقت اور ان کے خاندان کی تلاش اب بھی جاری ہے، تاہم سرچ آپریشن کے دوران ان کی گاڑی ملبے سے برآمد کرلی گئی ہے۔ گاڑی تھک گانچ کے مقام پر دریا کے اندر ملبے سے ملی ہے۔ گاڑی کی تصدیق خاندان والوں نے چیچس نمبر سے کیا۔

گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللّٰہ فراق کے مطابق بابوسر ناران شاہراہ پر جاری سرچ مشن میں تیزی لائی گئی ہے۔ گاڑی مکمل طور پر تباہ حالت میں ملبے سے نکالی گئی ہے، تاہم اس میں کوئی فرد موجود نہیں تھا۔ سیلابی ریلے میں بہہ جانے والوں میں شبانہ، ان کے شوہر لیاقت اور چار بچے شامل ہیں۔

ترجمان کے مطابق شبانہ لیاقت کے لاپتہ ہونے کی اطلاع نجی ٹی وی چینل کی انتظامیہ نے دی تھی۔ اس اطلاع کے بعد سرچ ٹیموں کو مقامی رضا کار کی مدد سے ایک پرس ملا، جس میں خاتون کا شناختی کارڈ بھی موجود تھا۔ یہ پرس بابوسر تھک نالے کے قریب پایا گیا، جہاں چند روز قبل شدید سیلاب آیا تھا۔

ریسکیو ٹیمیں متاثرہ مقام پر مسلسل کام کر رہی ہیں۔ سرچ آپریشن میں پولیس، ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122، ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، ڈرونز اور سراغ رساں کتوں کی خدمات لی جا رہی ہیں۔

بابوسر ٹاپ، جو گرمیوں میں سیاحوں کا ایک مقبول مقام سمجھا جاتا ہے، اس وقت خاموشی اور خوف کی لپیٹ میں ہے۔ حالیہ سیلابی ریلے نہ صرف قیمتی جانیں نگل چکے ہیں بلکہ وہاں کے قدرتی حسن کو بھی شدید نقصان پہنچا چکے ہیں۔ ترجمان کے مطابق اب تک مختلف مقامات سے 10 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے، جب کہ 15 سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

شاہراہ بابوسر جو ایک ہفتے سے بند تھی، اب احتیاطی تدابیر کے ساتھ یکطرفہ ٹریفک کے لیے کھول دی گئی ہے۔ انتظامیہ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور موسم کی شدت کو مدنظر رکھتے ہوئے منصوبہ بندی کریں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More