فرانس کے مشہور سوشل میڈیا انفلوئنسر اور سابق فوجی رافیل گریون ایک لرزہ خیز واقعے میں ہلاک ہوگئے۔ وہ آن لائن دنیا میں جین پورمانوو یا جے پی کے نام سے جانے جاتے تھے اور ایک ملین سے زیادہ مداح رکھتے تھے۔ خطرناک چیلنجز اور انتہاپسندانہ لائیو سیشنز ان کی پہچان بن چکے تھے، لیکن اسی رجحان نے ان کی زندگی چھین لی۔
رپورٹس کے مطابق گریون کی موت اس وقت ہوئی جب وہ مسلسل دس دن تک جاری رہنے والے ایک لائیو اسٹریمنگ شو میں شریک تھے۔ یہ سلسلہ ان کی رہائش گاہ کونت میں ریکارڈ کیا جا رہا تھا، جہاں انہیں نہ صرف اذیت دی گئی بلکہ نیند سے بھی محروم رکھا گیا۔ لائیو نشریات کے دوران کئی بار ان پر تشدد کیا گیا اور انہیں ناقابل برداشت جسمانی دباؤ میں رکھا گیا۔
ویڈیو کلپس میں دیکھا گیا کہ وہ ایک گدے پر پڑے ہیں، ان کا جسم حرکت نہیں کر رہا۔ اس دوران کسی نے ان پر پانی پھینکا لیکن وہ پھر بھی نہ جاگے۔ بتایا گیا ہے کہ اس اذیت ناک کھیل میں دیگر دو انفلوئنسرز بھی شامل تھے جو بار بار ان پر حملہ کرتے رہے۔ نشریات اس وقت اچانک بند ہوگئیں جب ناظرین کو اندازہ ہوا کہ وہ جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
فرانسیسی حکام نے اس افسوسناک واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ وزیر کلارا شاپاز نے اسے خوفناک اور ناقابلِ قبول قرار دیا، جبکہ بچوں کے امور کی ہائی کمشنر سارہ ایل ہیری نے کہا کہ یہ واقعہ انٹرنیٹ پر پھیلتی پرتشدد سرگرمیوں کی سنگین مثال ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز فوری طور پر ایسے مواد کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کریں تاکہ خاص طور پر نوجوانوں کو اس کے منفی اثرات سے بچایا جا سکے۔
یہ حادثہ ایک بار پھر یہ سوال کھڑا کرتا ہے کہ شہرت اور فالوورز کی دوڑ میں انسانی جان کتنی بے قیمت ہوتی جا رہی ہے، اور ڈیجیٹل دنیا کے خطرناک رجحانات پر قابو پانا کتنا ضروری ہے۔