دہلی کے سری شاردا انسٹی ٹیوٹ آف انڈین مینجمنٹ اینڈ ریسرچ (سری ایس آئی آئی ایم) کے منیجر سوامی چَیتنیانند سرسوتی کو جنسی ہراسانی کے الزامات کے بعد انڈیا کی شمالی ریاست اتر پردیش کے معروف شہر آگرہ سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
مقامی صحافی نسیم احمد نے بی بی سی ہندی کو بتایا کہ دہلی پولیس کی ایک ٹیم نے رات گئے چَیتنیانند کو تاج گنج کے ایک ہوٹل سے گرفتار کیا۔
قابل ذکر ہے کہ دہلی کے سری شاردا انسٹی ٹیوٹ آف انڈین مینجمنٹ اینڈ ریسرچ اس وقت جنسی ہراسانی کی وجہ سے خبروں میں ہے۔
تقریباً دو ماہ قبل کچھ طالبات نے سوامی چَیتنیانند سرسوتی پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا تھا۔ انھیں پارتھا سارتھی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور وہ اس وقت انسٹی ٹیوٹ کے منیجر تھے۔
کرناٹک میں ہندو مذہبی ادارے شرنگیری شاردا پیٹھم سے منسلک یہ ادارہ اس واقعہ کے بعد سے سرخیوں میں ہے۔
سوامی چَیتنیانند سرسوتی کے خلاف الزامات کے بعد شرنگیری پیٹھ، پولیس، اور خواتین کی قومی کمیشن (این سی ڈبلیو) نے اس معاملے کا نوٹس لیا۔
دہلی پولیس کے مطابق اب تک 32 طالبات سے پوچھ گچھ کی گئی ہے۔
ان میں سے 17 نے سوامی چَیتنیانند سرسوتی پر جنسی ہراسانی، ناشائستہ زبان استعمال کرنے، ڈرانے دھمکانے اور زبردستی چھونے کا الزام لگایا ہے۔
اس معاملے میں دہلی کے وسنت کنج پولیس سٹیشن میں بی این ایس ایکٹ نئے تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
پولیس نے جعلی ڈپلومیٹک نمبر پلیٹ والی کار بھی قبضے میں لے لی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ کار سوامی چَیتنیانند سرسوتی کی ہے۔
دہلی کیمپس میں سکیورٹی سخت ، میڈیا کے داخلے پر پابندی
جب ہم نے دہلی میں سری ایس آئی آئی ایم کیمپس کا دورہ کیا تو بڑی تعداد میں پرائیوٹ سکیورٹی گارڈز تعینات تھے۔ میڈیا کو کیمپس کے اندر جانے کی اجازت نہیں تھی۔ کچھ صحافیوں کو گیٹ پر اس وقت روک دیا گیا جب انھوں نے فلم بنانے کی کوشش کی۔
بعد میں پولیس پہنچی اور باہر سے ریکارڈنگ کی اجازت دی۔
کیمپس کے قریب ایک عمارت کے ایک گارڈ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے کہا: ’چَیتنیانند کیس کے بعد، انسٹی ٹیوٹ میں تعینات گارڈز کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اب، وہاں کئی پرائیویٹ باؤنسر ہیں، اور داخل ہونے والے ہر شخص کی اچھی طرح سے جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔‘
ہم نے دیکھا کہ کیمپس کے گیٹ پر تقریباً ایک درجن باؤنسرز کھڑے تھے، جو صحافیوں کو اندر جانے سے روک رہے تھے۔
جب کیمپس چھوڑنے والے طلبہ سے بات کرنے کی کوشش کی گئی تو وہ شروع میں تذبذب کا شکار تھے لیکن بعد میں نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رضامند ہوگئے۔
ایک طالب علم اور ایک خاتون طالب علم نے کہا: ’شاردا انسٹی ٹیوٹ میں 100 سے زیادہ طلباء پی جی ڈپلومہ مینجمنٹ کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں، جن میں معاشی طور پر کمزور طبقے سے آنے والے (ای ڈبلیو ایس) طلباء و طالبات بھی شامل ہیں۔‘
انھوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں لیکن تسلیم کیا کہ اس وقت کیمپس میں کافی تناؤ ہے۔
BBCمینجمنٹ انسٹی چیوٹ کے دروازے پر گارڈز تعینات ہیں جو صحافیوں کو اندرجانے کی اجازت نہیں دے رہے ہیںاصل میں کیا ہوا اور کب ہوا؟
سری ایس آئی آئی ایم نے 24 ستمبر 2025 کو ایک پریس نوٹ جاری کیا جس پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر راما سوامی پارتھا سارتھی کے دستخط تھے۔
اس میں سوامی چیتیانند سرسوتی کے خلاف الزامات اور انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔
پریس نوٹ میں کہا گیا کہ جیسے ہی بدتمیزی کا علم ہوا، انسٹی ٹیوٹ اور اس کے بنیادی ادارے سری شاردا پیٹھم، شرنگیری نے طلباء کی حفاظت اور انصاف کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کیے ہیں۔
مزید برآں، ایک آڈٹ میں بے شمار بے ضابطگیاں سامنے آئیں، جن میں دھوکہ دہی، جعلسازی، دھوکہ دہی اور اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کی مجرمانہ خلاف ورزیاں شامل ہیں۔
اس کی بنیاد پر، 19 جولائی سنہ 2025 کو ایک مجرمانہ شکایت درج کی گئی، جس میں 300 صفحات پر مشتمل شواہد موجود تھے۔
اس معاملے میں وسنت کنج نارتھ پولیس سٹیشن میں ایف آئی آر نمبر 320/2025 درج کی گئی۔ پریس ریلیز کے مطابق، یکم اگست 2025 کو ایک اور شکایت درج کی گئی۔
اس دوران پیٹھم کو یونیورسٹی آؤٹ ریچ پروگرام کے ڈائریکٹر کی طرف سے ایک ای میل موصول ہوا۔
اس میں طالبات کی شکایات کا ذکر کیا گیا، جن میں من مانی فیصلے، انتقامی کارروائیاں، اور رات گئے بھیجے گئے واٹس ایپ کے نامناسب پیغامات شامل ہیں۔
اس کے بعد پیٹھم نے ایک گورننگ کونسل تشکیل دی۔ اس کونسل نے طلباء سے بات چیت کرنے اور معلومات اکٹھی کرنے کے لیے ورچوئل میٹنگز کیں۔
دو اگست 2025 کو جاری ایک خط میں کہا گیا تھا کہ اس معاملے میں قانونی کارروائی جاری ہے۔
BBCادارے سے جاری کردہ نوٹس کا سکرین شاٹ
اس نے یہ بھی واضح کیا کہ سوامی چیتیانند سرسوتی کا شرنگیر پیٹھم یا اس مذہبی مٹھ کی روایت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
چار اگست 2025 کو پیٹھم کے منتظم پی اے مرلی نے ہراساں کرنے اور بدتمیزی کا الزام لگاتے ہوئے ایس ایچ او کے پاس شکایت درج کرائی۔
اس کی بنیاد پر 5 اگست کو ایک اور ایف آئی آر درج کی گئی اور پولیس نے طلباء کے بیانات ریکارڈ کرنے کا عمل شروع کیا۔
دہلی پولیس نے بی این ایس ایکٹ کی دفعہ 75(2) (جنسی ہراسانی)، 79 (عورت کی توہین) اور 351(2) (مجرمانہ دھمکی) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
سوامی چَیتنیانند سرسوتی اُس وقت مفرور تھے، اور ان کے خلاف لُک آؤٹ نوٹس جاری کیا گیا تھا۔
نو اگست 2025 کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سوامی چَیتنیانند سرسوتی کو ڈائریکٹر شپ اور انتظامی کمیٹی سے ہٹا دیا گیا ہے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ انسٹی ٹیوٹ میں تعلیم معمول کے مطابق جاری رہے گی اور طلباء کی حفاظت ان کی اولین ترجیح ہے۔
انسٹی ٹیوٹ نے یقین دلایا کہ تمام طلباء محفوظ ہیں۔ سری ایس آئی آئی ایم اور پیٹھم نے کہا کہ وہ انصاف کو یقینی بنانے کے لیے تحقیقات میں مکمل مدد کر رہے ہیں۔
انڈیا کے ایک مندر میں ’ریپ کے بعد قتل ہونے والی 100 سے زیادہ لڑکیوں کو دفن کرنے والا‘ شخص گرفتارسو سے زیادہ لاشیں، قتل کی دھمکی اور ریپ کے بعد تدفین: انڈیا میں کئی سال بعد سامنے آنے والا مقدمہ جو ایک معمہ بنتا جا رہا ہےجب انڈین نوجوان کا آئی فون 13 چندے کے ڈبے میں گر کر ’بھگوان‘ کا ہو گیااداکار پریش راول کا ’اپنا پیشاب پینے سے صحت یابی‘ کا دعویٰ: کیا پیشاب سے بیماری کا علاج ممکن ہے؟BBCیہ گاڑی اب پولیس سٹیشن کے کیمپس میں پڑی ہےسوامی چَیتنیانند سرسوتی کون ہیں؟
اڈیشہ میں پارتھا سارتھی کے طور پر پیدا ہونے والے سوامی چَیتنیانند خود کو ایک مذہبی گرو کے طور پر بیان کرتے ہیں۔
اس سے قبل وہ وسنت کنج، دہلی میں سری شاردا انسٹی ٹیوٹ آف انڈین مینجمنٹ کے ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں، اور مبینہ طور پر کرناٹک میں شرنگیر شاردا پیٹھم سے وابستہ ہیں۔
وہ شکاگو یونیورسٹی جیسے اداروں کے ساتھ تعلیمی وابستگی کا دعویٰ بھی کرتے ہیں۔
جعلی نمبر پلیٹ والی گاڑی کا معاملہ کیا ہے؟
ایک سرخ وولوو کار وسنت کنج پولیس سٹیشن کے کمیپس میں کھڑی ہے۔ فی الحال نمبر پلیٹ ہٹا دی گئی ہے، لیکن بتایا جا رہا ہے کہ کار سوامی چَیتنیانند سرسوتی کی ہے۔
جنوب مغربی دہلی کی ڈی سی پی ایشوریہ سنگھ نے بی بی سی کو بتایا: 'ہمیں اگست میں ایک شکایت موصول ہوئی تھی۔ ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔ طالبات کے بیانات ریکارڈ کیے جا رہے ہیں۔'
انھوں نے کہا: ’چَیتنیانند سرسوتی وسنت کنج میں شاردا انسٹی ٹیوٹ آف انڈین مینجمنٹ میں مینیجر تھے۔
’انسٹی ٹیوٹ کے تہہ خانے سے ایک جعلی اقوام متحدہ کی سفارتی نمبر پلیٹ والی وولوو کار ملی۔ اس فراڈ کے سلسلے میں ایک الگ ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ پولیس معاملے کی سنجیدگی سے تحقیقات کر رہی ہے۔ ’جعلی نمبر پلیٹ اور جنسی طور پر ہراساں کرنے کے لیے الگ الگ دفعات لگائی گئی ہیں۔ چونکہ شکایت کا تعلق جنسی ہراسانی سے ہے، اس لیے مزید تفصیلات شیئر نہیں کی جا سکتیں۔‘
BBCشاردا انسٹی ٹیوٹ آف انڈین مینجمنٹ کو شنکرا ودیا کیندر چلاتا ہے، جو سرینگری شاردا پیٹھ سے منسلک ہےیہ ادارہ کیا کرتا ہے؟
شاردا انسٹی ٹیوٹ اے آئی سی ٹی ای یعنی حکومت کے ذریعہ منظور شدہ ادارہ ہے جو پوسٹ گریجویٹ مینجمنٹ کورسز پیش کرتا ہے۔
اس کی ویب سائٹ کے مطابق، شاردا انسٹی ٹیوٹ آف انڈین مینجمنٹ کو شنکرا ودیا کیندر (ایس کے وی) چلاتا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ کا تعلق شرینگری شاردا پیٹھ سے ہے۔
کرناٹک کے چکمگلور ضلع میں واقع ہے یہ ادارہ یا خانقاہ چار بڑی ادویت مٹھوں میں سے ایک ہے جسے آدی شنکراچاریہ نے قائم کیا تھا۔
انسٹی ٹیوٹ انڈین اقدار اور جدید مینجمنٹ کی تعلیم کے درمیان توازن برقرار رکھنے کا دعویٰ کرتا ہے۔
سوشل میڈیا پوسٹس (بشمول فیس بک) میں وہاں ہونے والے پروگرامز اور مختلف تقریبات دکھاتی ہیں۔ سٹاف رپورٹ میں ایئر کنڈیشنڈ کلاس رومز، بڑی لیبز اور دیگر سہولیات موجود ہیں۔
BBCخواتین کمیشن کا ازخود نوٹسخواتین کمیشن کا نوٹس
خواتین کے قومی کمیشن نے اس معاملے کا از خود نوٹس لیا ہے اور حکام سے تین دن کے اندر سٹیٹس رپورٹ طلب کی ہے۔
کمیشن کے بیان میں کہا گیا ہے کہ 'رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ ملزم نے گالی گلوچ کا استعمال کیا، فحش پیغامات بھیجے، اور نامناسب سلوک کیا۔ فیکلٹی اور عملے پر یہ بھی الزام ہے کہ انھوں نے طالب علموں پر اپنے غیر قانونی مطالبات ماننے کے لیے دباؤ ڈالا۔'
خواتین کے قومی کمیشن نے کہا کہ متاثرین میں سے زیادہ تر طالبات ای وی ایس زمرے میں سکالرشپ پر پڑھ رہی تھیں۔ کمیشن نے کہا کہ اس طرح کے خطرناک حالات میں رہنے والے طلباء کا استحصال انتہائی تشویشناک ہے۔
ڈی سی پی امیت گوئل نے کہا: 'دہلی پولیس کی ٹیمیں دہلی، ہریانہ، اتر پردیش، راجستھان اور اتراکھنڈ میں ملزمان کی تلاش کر رہی ہیں۔'
سوامی چَیتنیانند سرسوتی کو شرنگیری شاردا پیٹھ نے معطل کر دیا ہے، اور خواتین کے قومی کمیشن نے بھی کارروائی کی ہے۔ اس سے یہ معاملہ سرخیوں میں رہا ہے۔
لیکن بہت سے سوالات باقی ہیں۔ کب سے ہراساں کیا جا رہا ہے؟ کیا عملے کو اس کا علم تھا؟ اور پولیس کی تفتیش کے دوران ملزمان فرار کیسے ہوئے؟
اداکار پریش راول کا ’اپنا پیشاب پینے سے صحت یابی‘ کا دعویٰ: کیا پیشاب سے بیماری کا علاج ممکن ہے؟ٹوائلٹ میں خون کے دھبے اور طالبات کو برہنہ کر کے جانچ، انڈیا میں سکول پرنسپل سمیت دو افراد گرفتارسو سے زیادہ لاشیں، قتل کی دھمکی اور ریپ کے بعد تدفین: انڈیا میں کئی سال بعد سامنے آنے والا مقدمہ جو ایک معمہ بنتا جا رہا ہےانڈیا کے قبائلی علاقے جہاں جادو ٹونہ کرنے کے شکپر خواتین کو ’چڑیل‘ قرار دے کر قتل کر دیا جاتا ہےانڈیا میں دلت طالبہ کو ’پانچ سال میں 64 آدمیوں نے گینگ ریپ کیا‘، 28 ملزمان گرفتارانڈیا کے ایک مندر میں ’ریپ کے بعد قتل ہونے والی 100 سے زیادہ لڑکیوں کو دفن کرنے والا‘ شخص گرفتار