پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ دونوں ملکوں کی دیرینہ خواہش تھی، شہباز شریف

اردو نیوز  |  Sep 29, 2025

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ کسی کے خلاف نہیں۔

پاکستانی ہائی کمیشن لندن میں صحافیوں کے ساتھ ملاقات میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کا بردار ملک ہے اور صدیوں پرانے رشتوں میں بندھے ہیں۔

’میں سمجھتا ہوں یہ وہ اعتماد اور خلوص ہے جو دہائیوں سے چلا آ رہا ہے جس کو ہم نے باضابطہ کر دیا ہے۔ دونوں برادر ملک پر اگر کسی نے حملہ کیا تو ایک کے اوپر حملہ دوسرے پر تصور ہوگا اور دونوں باہمی مشاورت کے ساتھ مل کر اس کا مقابلہ کریں گے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان یہ معاہدہ پاکستانی قوم اور سعودی عوام کی دیرینہ خواہش تھی۔

’ہر مسلمان کا یہ عقیدہ ہے کہ وہ روضۂ رسول، مکہ مکرمہ اور اللہ کے گھر کی حفاظت کے لیے تیار ہے۔‘

وزیراعظم نے کہا کہ پرتپاک استقبال پر سعودی عرب کا شکرگزار ہوں۔

’پاکستان انڈیا جنگ میں اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بروقت مداخلت نہ کرتے تو خطہ ناقابل تصور تباہی سے متاثر ہوتا‘

ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ روکنے کے لیے اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بروقت مداخلت نہ کرتے تو خطہ ناقابل تصور تباہی سے متاثر ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے انتہائی خوشگوار ماحول میں گفتگو ہوئی۔

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے یہ ایک تعمیری ملاقات تھی۔ ’میں نے جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر اور ملاقات میں بھی ان کا شکریہ ادا کیا کہ آپ نے ذاتی دلچسپی لے کر پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ بندی کرائی اور دنیا میں امن کی بحالی میں یہ ایک قابل قدر تعاون ہے۔ میں نے انہیں بتایا کہ دونوں جوہری طاقت کے حامل ممالک ہیں اور یہ کنوینشنل جنگ ہم نے جیت لی تو اگر آپ بروقت اور فیصلہ کن مداخلت نہ کرتے تو نہ جانے حالات کتنے بگڑتے اور خطے میں ناقابل تصور تباہی پھیلتی۔‘

انہوں نے کہا کہ ملاقات میں انہوں نے امریکی صدر کو بتایا کہ دنیا میں امن قائم کرنے کے لیے پاکستانی قوم نے انہیں نوبیل انعام کے لیے نامزد کیا ہے۔

امریکی صدر اور پاکستانی وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں فیلڈ مارشل عاصم منیر اور امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اور وزیر خارجہ مارکو روبیو بھی موجود تھے۔  

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More