انگریزی میں ایک کہاوت کہ ’فیس از دی انڈیکس آف مائنڈ‘ جبکہ اردو میں کہا جاتا ہے کہ چہرہ آپ کی شخصیت کا آئینہ دار ہوتا ہے۔ اسی حوالے سے نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری سے قبل ایک آفیشل تصویر پر مباحثہ جاری ہے۔
کوئی اسے ’سنجیدہ‘ قرار دے رہا ہے تو کوئی اسے ’بدشگونی‘ کا غمازہ کہہ رہا ہے۔ لیکن بہر صورت ان کی تصویر کوئی تازہ پیغام دے رہی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی یہ سرکاری تصویر ان کے چیف فوٹوگرافر ڈینیئل ٹوروک نے اتاری ہے۔ اس میں نو منتخب صدر ایک سخت تاثر پیش کر رہے ہیں جبکہ ان کی آنکھیں ترچھی ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے سابق فوٹوگرافر ایرک ڈریپر نے بی بی سی کو بتایا کہ 'صدر کی سرکاری تصویر کسی بھی صدر کی اب تک کی سب سے زیادہ شائع ہونے والی اور سب سے زیادہ دیکھی جانے والی تصویر ہے۔'
’کسی باکسر کی مقابلے سے پہلے کی تصویر‘
انھوں نے جارج ڈبلیو بش کے آٹھ سالہ دور صدارت میں ان کے لیے کام کیا اور ان کی دونوں سرکاری تصاویر انھوں نے ہی کھینچیں۔
ایرک ڈریپر کا ٹرمپ کی تصویر کے بارے میں پہلا تاثر یہ ہے کہ شوٹ کے بعد سٹوڈیو لائٹنگ اور ری ٹچنگ دونوں کے ساتھ اس میں ’زبردست ہیرا پھیری‘ کی گئی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ تصویر میں ’مانسٹر‘ لائٹنگ کا استعمال کیا گیا ہے تاکہ نیچے سے منتخب صدر کے چہرے کو ڈرامائی طور پر روشن کیا جا سکے اور ان کی آنکھیں واضح طور پر باہر آئیں۔
لندن انسٹی ٹیوٹ آف فوٹوگرافی کی پورٹریٹ فوٹوگرافر ایلیسکا سکائی نے کہا کہ لائٹنگ سیٹ نے تصویر کو ایک 'منحوس' یا 'بدشگون' شیڈ دیا ہے جو کہ اکثر ہارر فلموں میں دیکھا جاتا ہے۔
انھوں نے ٹرمپ کی تصویر کے بارے میں کہا کہ یہ کسی باکسر کی مقابلے سے پہلے کی تصویر لگتی ہے۔
جبکہ سوانسی کالج آف آرٹ میں سینیئر ڈاکومنٹری فوٹوگرافی کے لیکچرر پال ڈورنکس کا کہنا ہے کہ یہ روشنی ان کی 'سنجیدگی اور ارادے کی نشاندہی کرتی ہے'۔
Getty Imagesصدر ٹرمپ کی مگ شاٹ والی اس تصویر کو ان کے حامیان اور مخالفین دونوں نے استعمال کیا
انھوں نے مزید کہا کہ یہ تصویر جاذب نظر ہے کیونکہ زیادہ تر تصاویر میں روشنی کا منبع اوپر سے آتا ہے، جیسے سورج یا چھت کی روشنیاں لیکن اس تصویر میں روشنی کے ماخذ کو الٹ دیا گيا ہے یعنی روشنیم نیچے سے ڈالی گئی ہے جس سے یہ تصویر 'واقعی ہم پر اثر ڈالتی ہوئی لگتی ہے۔'
سوشل میڈیا پر بہت سے لوگوں نے اس تصویر کا موازنہ ڈونلڈ ٹرمپ کے 'مگ شاٹ' سے کیا ہے جو جارجیا کی فلٹن کاؤنٹی جیل میں لی گئی تھی جب ان پر 2020 کے انتخابات میں شکست کو الٹنے کی کوشش کا الزام لگایا گیا تھا۔ تاہم ٹرمپ اس قسم کے الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
فوٹوگرافی کے شعبے سے تعلق رکھنے والے یوٹیوبر جیرڈ پولن نے کہا کہ ان کی اس تصویر کے متعلق مسٹر ٹوروک کے ساتھ بات چیت ہوئی اور انھوں نے بتایا کہ انھوں نے مگ شاٹ سے تاثر لیا ہے۔
ٹرمپ 2.0 کے عالمی معیشت پر ممکنہ اثرات: گاڑیوں سمیت چینی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہکیا ٹرمپ کی نئی ٹیم کی ترجیحات میں پاکستان اور انڈیا بھی شامل ہوں گے؟ٹرمپ آیا تو کیا خان بھی باہر آ جائے گا؟قاتلانہ حملے، مقدمات اور ’سیاسی انتقام‘: ڈونلڈ ٹرمپ کی حیران کن سیاسی واپسی کیسے ممکن ہوئی؟
پولن نے دعویٰ کیا کہ فوٹوگرافر ٹوروک کے مطابق ’مگ شاٹ کی تصویر (انٹرنیٹ پر) سب سے زیادہ تلاش کی گئی تصاویر میں سے ایک تھی۔'
بی بی سی نے اس بابت فوٹوگرافر ٹوروک سے رابطہ کیا ہے لیکن ابھی تک ان کا کوئی جواب نہیں آیا ہے۔
مسٹر ٹرمپ کی یہ 'مگ شاٹ' کہیجانے والی تصویر سنہ 2023 میں لی گئی تھی جو کہ امریکی کلچر کا حصہ بن گئی اور یہ کافی کے کپ سے لے کر ٹی شرٹس تک ہر چیز پر نظر آئی۔
ٹرمپ کی نئی تصویر کا انداز ان کی 2017 کی تصویر اور جارج ڈبلیو بش سمیت ماضی کے تمام صدور کی شکل سے الگ ہے۔
ٹرمپ کی تصویر ’ایک پیغام دے رہی ہے‘
مسٹر ڈریپر نے بی بی سی کو بتایا: 'آپ یقینی طور پر کلائنٹ کو خوش کرنے کے لیے تصاویر بناتے ہیں، اور میرے خیال میں یہ وہ تصویر ہے جس کی وہ (ٹرمپ) تصویر کشی کرانا چاہتے تھے۔'
انھیں اس وقت کے صدر جارج ڈبلیو بش اور خاتون اول لورا بش کے ساتھ بیٹھ کر ان کی پسندیدہ تصویروں کو منتخب کرنے سے پہلے تصویروں کے انتخاب پر غور کرنا یاد ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس انتخاب کے پس پشت 'خیال یہ تھا کہ وہ اچھی ہوں، خوشگوار نظر آئیں، وہ ایک پیشہ ورانہ پورٹریٹ کی طرح نظر آئے، اس سے اچھائی جھلکے کیونکہ جب لوگ اپنے دفتروں میں داخل ہوں تو یہ تصویر ان کا استقبال کرتی نظر آئے۔'
اینڈریو پارسنز ایک سیاسی فوٹوگرافر ہیں جنھوں نے ڈیوڈ کیمرون سے لے کر لز ٹرس تک چار برطانوی وزرائے اعظم کے ساتھ ساتھ بورس جانسن کے لیے بھی 13 سال تک کام کیا۔
انھوں نے ٹرمپ کی تصویر کے بارے میں کہا کہ 'یہ ایک پیغام دینے والی تصویر ہے، میں آپ کو پیغام دے رہا ہوں۔ اس میں مسکراہٹ نہیں ہے، یہ ایک بے رحم، سخت انداز ہے جو کیمرے کے لینسز کو براہ راست گھور رہا ہے۔'
اس کے برعکس، مسٹر پارسنز نے کہا کہ سنہ 2017 کی صدر ڈونلڈ کی تصویر 'ڈونلڈ ٹرمپ بزنس مین' کی تصویر تھی۔
انھوں نے کہا کہ ٹرمپ جیسی سیاسی تصویروں کی اہمیت کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا مشکل ہے کیونکہ 'ایک تصویر سیاسی مہم بنا سکتی ہے یا بگاڑ سکتی ہے۔'
قاتلانہ حملے، مقدمات اور ’سیاسی انتقام‘: ڈونلڈ ٹرمپ کی حیران کن سیاسی واپسی کیسے ممکن ہوئی؟ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس واپسی پر اسرائیل کو سعودی عرب اور اسلامی دنیا کے لیے قابلِ قبول ریاست بنانے کا منصوبہ دوبارہ زیرغور ہو گا؟کیا مسلمان اور مسلم ممالک واقعی ڈونلڈ ٹرمپ کو پسند کرتے ہیں؟ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ کرنے والے ’تنہائی پسند‘ اور ’خاموش‘ نوجوان جو کالج میں بعض اوقات ’شکاریوں کا لباس پہن کر آتے تھے‘درجنوں مقدمات میں زیر تفتیش ’برجوش‘ ڈونلڈ ٹرمپ اب بھی اپنے حامیوں میں اتنے مقبول کیوں ہیں؟ڈونلڈ ٹرمپ: امریکہ کے ’رنگین مزاج ارب پتی‘ شخص سے دوسری بار صدارتی الیکشن میں ’فتح‘ کے اعلان تک