پاکستان کے دفتر خارجہ نے میزائل پروگرام میں مبینہ معاونت پر چار اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کے امریکی فیصلے کو افسوسناک اور متعصبانہ قرار دیا ہے۔جمعرات کو دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی سٹریٹیجک صلاحیتوں کا مقصد اپنی خودمختاری کا دفاع اور جنوبی ایشیا کے خطے میں امن و استحکام کو قائم رکھنا ہے۔
خیال رہے کہ امریکہ نے پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل پروگرام میں شامل چار اداروں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
ان اداروں میں اسلام آباد کا قومی ترقیاتی کمپلیکس (این ڈی سی) اور کراچی میں قائم تین نجی کمرشل ادارے شامل ہیں۔
دفتر خارجہ نے بیان میں مزید کہا ہے کہ حالیہ پابندیاں امن و سلامتی کے مقصد کے مترادف ہیں اور ایسی پالیسیوں کی ہمارے خطے اور دیگر علاقوں کے سٹریٹیجک استحکام کے لیے خطرناک نتائج ہو سکتے ہیں۔
’پاکستان کا سٹریٹیجک پروگرام ایک مقدس امانت ہے جو اس کے 24 کروڑ عوام کی جانب سے قیادت کو سونپا گیا ہے۔ اس امانت کے تقدس کو سیاسی منظرنامے میں انتہائی اعلیٰ مقام دیا گیا ہے اور جس پر سمجھوتا ممکن نہیں ہے۔‘بیان میں نجی کمرشل اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے پر افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماضی میں بھی بغیر کسی ثبوت اور شکوک و شبہات کی بنیاد پر اسی طرح کے کمرشل اداروں کی فہرست تیار کی گئی تھی۔دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ ’عدم پھیلاؤ کے اصولوں کی سخت پابندی کا دعویٰ کرتے ہوئے، جدید ملٹری ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے لائسنس کی شرط کو دیگر ممالک کے لیے ختم کیا گیا۔ اس طرح کے دہرے معیار اور امتیازی طرز عمل سے نہ صرف عدم پھیلاؤ کے معاہدوں کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی بھی خطرے میں پڑتی ہے۔‘
امریکی محکمہ خارجہ نے بدھ کی رات کو جاری اعلامیے میں کہا تھا کہ پابندیاں ایگزیکٹو آرڈر 13382 کے تحت لگائی گئی ہیں، جو ہتھیاروں اور ان کے ذرائع ترسیل کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ کیا گیا ہے۔
امریکہ نے الزام عائد کیا ہے کہ این ڈی سی پاکستان کے ’شاہین‘ سیریز کے بیلسٹک میزائلوں کی تیاری اور ترقی میں ملوث ہے اور ادارے نے مبینہ طور پر میزائل لانچنگ کے لیے خصوصی وہیکل چیسیس اور میزائل ٹیسٹنگ کا سامان حاصل کرنے کی کوشش کی۔
اعلامیے میں کراچی میں قائم تین نجی اداروں کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ کمپنیاں میزائل پروگرام کے لیے ضروری سامان اور میزائل سے متعلق اشیاء این ڈی سی کو فراہم کرنے میں ملوث رہی ہیں۔