اسلام آباد: اسپیکر ایاز صادق نے ایک بار پھر مذاکرات کو ہی مسائل کا حل قرار دے دیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے 18ویں اسپیکرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک طویل تعطل کے بعد 18ویں اسپیکرز کانفرنس کا انعقاد میرے لیے باعث اعزاز ہے۔ سب سے مشکل کام اسپیکرز کا ہوتا ہے۔ کیونکہ اگر حکومت کو وقت زیادہ ملے تو اپوزیشن ناراض۔ اور اپوزیشن کو وقت زیادہ دے دیا جائے تو حکومت ناراض ہو جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگلی نشستوں کو زیادہ وقت ملے تو بیک بینچرز ناراض ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح پروڈکشن آرڈرز کا مسئلہ بھی بہت اہم ہوتا ہے۔ البتہ ایک بات طے ہے کہ اگر پہلے کچھ غلط ہو گیا تو اب اسے درست کیا جائے گا۔ ایوان میں بیٹھے سب ہمارے کولیگز اور دوست ہیں۔
سردار ایاز صادق نے کہا کہ سیکرٹری قومی اسمبلی سے کہوں گا کہ ہر سال اسپیکر کانفرنس کو رولز میں شامل کر لیں۔ یونیورسٹیز، کالجز اور اسٹوڈنٹس کے لیے بھی ٹریننگ ورکشاپس کا انعقاد ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ میری آنکھیں، کان اور سننے کی سکت اور کردار چیف وہیپس ہیں۔ اور وزرا سے اہم کردار چیف وہیپس کا ہوتا ہے کیونکہ ان کو معلوم ہوتا ہے کہ کس کو وقت ملا کون نہیں بول سکتا۔ چیف وہیپس سے روزانہ کی ملاقات ہوتی ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے قومی اسمبلی، سینیٹ، تمام صوبائی اسمبلیوں کے سیکرٹریز پر ایک ایسوسی ایشن بنانے کی تجویز دی۔ جبکہ انہوں نے چیف وہیپس ایسوسی ایشن بنانے کی بھی تجویز دے دی۔
انہوں نے کہا کہ چیف وہیپس میں سب سے نمایاں کردار سید خورشید شاہ کا رہا جو رول ماڈل ہیں۔ اور سید خورشید شاہ نے چیف وہیپ کے طور پر پورے ایوان کو جوڑے رکھا۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور اس کو لازمی فعال ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت کرم کے حالات پر تماشہ دیکھنا بند کرے، بیرسٹر سیف
ایاز صادق نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی جو سفارشات آتی ہیں ان پر عملدرآمد کروا کر اربوں روپے ریکور کیے گئے ہیں۔ اور معلوم ہوا ہے کہ صوبائی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو سنجیدہ تک نہیں لیا جاتا۔
انہوں نے کہا کہ صوبے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کو فعال اور مزید مضبوط بنائیں اس سے شفافیت آئے گی۔ اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹیز کی بھی ایسوسی ایشن بنائیں تاکہ آپس کا کوآرڈینیشن بہتر ہو۔ کچھ وزارتیں صوبوں میں ہیں تو ان کی مرکز میں کیا ضرورت ہے۔ اور مرکز میں اس لیے ہیں کہ وہ پالیسیز بنائیں اور بہتری لائیں۔ بے روزگاری، معیشت اور موسمیاتی تبدیلی ہمارا مسئلہ ہے۔ اور ہمیں ہر تین سے چار ماہ بعد آپس میں بیٹھنے کی ضرورت ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ہمیں اپنے اداروں کو مستحکم بنانا ہے۔ اور ہمیں ماحول کو بہتر، ٹھنڈا رکھنا اور راستہ بنانے کی ضرورت ہے۔ مل جل کر تلخیوں کو کم کرنا ہو گا۔ جبکہ مذاکرات، مذاکرات اور مذاکرات ہی مسائل کا حل ہے۔ اسی سے جمہوریت آگے بڑھے گی اور مستحکم ہو گی۔