مورتی کا تنازع: انڈیا کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس پر بھری عدالت میں جوتا کیوں پھینکا گیا؟

بی بی سی اردو  |  Oct 07, 2025

آپ میں سے بہت سے لوگوں کو 2008 کا وہ وائرل واقعہ یاد ہوگا جس میں ایک عراقی صحافی نے اس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش پر جوتا پھینک کر مارا تھا، اسی طرح کا ایک واقعہ انڈیا کی سپریم کورٹ میں گذشتہ روز سوموار کو پیش آیا جب دوران سماعت ایک وکیل نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو جوتا پھینک کر نشانہ بنایا۔

انڈین وزیر اعظم مودی اور حزب اختلاف کے رہنما راہل گاندھی سمیت بہت سی سیاسی پارٹیوں نے اس واقعے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے لیکن سوشل میڈیا اس پر منقسم نظر آتا ہے کیونکہ بہت سے لوگ ایسے ہیں جو وکیل کے جوتا پھینکنے کو بہادری کا عمل قرار دے رہے ہیں۔

واقعہ یہ ہے کہ سوموار کو انڈیا کے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بی آر گوائی پر جوتا پھینکنے کی کوشش کی گئی۔عدالت میں اس واقعے کے وقت موجود ایک وکیل انس تنویر نے بی بی سی کے نامہ نگار امنگ پوددار سے بات کرتے ہوئے اس واقعے کی تصدیق کی ہے۔

انس تنویر نے بتایا: ’سپریم کورٹ میں اس وقت تھوڑی دیر کے لیے ہنگامہ برپا ہو گيا جب ایک وکیل نے چیف جسٹس پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔ عدالت سے نکالے جانے کے دوران حملہ کرنے والے وکیل نے کہا ’سناتن دھرم کا اپمان (توہین) نہیں سہے گا ہندوستان‘کہا۔‘

انس تنویر کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے دوران جسٹس گوائی پرسکون رہے اور انھوں نے سماعت جاری رکھی۔

Getty Imagesوزیر اعظم مودی نے اس واقعے کو افسوس ناک قرار دیا ہے

وزیر اعظم نریندر مودی نے چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس بی آر گوائی سے بات کی ہے۔ پی ایم مودی نے ایکس پر لکھا: ’میں نے چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس بی آر گوائی جی سے بات کی ہے۔ سپریم کورٹ میں ان پر حملے سے ہر انڈین غم و غصہ میں ہے۔ ہمارے معاشرے میں اس طرح کی قابل مذمت حرکتوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔‘

انھوں نے مزید لکھا: ’میں ایسی صورتحال میں جسٹس گوائی کے پرسکون رہنے پر ان کی تعریف کرتا ہوں۔ یہ انصاف کے اقدار اور ہمارے آئین کی روح کو برقرار رکھنے کے ان کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔‘

سپریم کورٹ ایڈوکیٹس آن ریکارڈ ایسوسی ایشن اور حزب اختلاف کی اہم پارٹی کانگریس نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے۔

حملہ کرنے والے وکیل راکیش کشور کو بار کونسل آف انڈیا نے معطل کر دیا ہے۔

حملے کی کوشش کے وقت ایڈوکیٹ روی جھا بھی عدالت میں موجود تھے۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا: ’وکیل نے اپنا جوتا پھینکا اور ہاتھ اٹھا کر دعویٰ کیا کہ یہ انھوں نے پھینکا ہے۔ جوتا چیف جسٹس اور جسٹس چندرن کے پیچھے جا کر گرا۔ حملہ آور نے پھر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ اس نے صرف چیف جسٹس کو نشانہ بنایا تھا۔ اسے کمرہ عدالت کی سکیورٹی نے حراست میں لے لیا۔ چیف جسٹس نے پھر وکلاء سے کہا کہ وہ اپنی بحث جاری رکھیں۔‘

Getty Imagesانڈیا کی عدالت عظمیٰ کے کمرۂ عدالت نمبر ایک میں یہ واقعہ پیش آياعدالت کے اندر کیا ہوا؟

بار اینڈ بینچ کی ویب سائٹ کے مطابق: ’یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب چیف جسٹس کی سربراہی میں ایک بنچ مقدمات کی سماعت کر رہی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وکیل نے سٹیج کے قریب پہنچ کر اپنا جوتا اتار کر جج پر پھینکنے کی کوشش کی، تاہم عدالت میں موجود سکیورٹی اہلکاروں نے بروقت مداخلت کی اور وکیل کو پکڑ کر باہر لے گئے۔‘

انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس کا دعویٰ ہے کہ راکیش کشور نامی وکیل نے صبح تقریباً 11:35 بجے کورٹ نمبر 1 میں کارروائی کے دوران اپنے سپورٹس شو اتار کر سی جے آئی گوائی پر پھینکے۔ تاہم بی بی سی آزادانہ طور پر ان دعوؤں کی تصدیق نہیں کر سکا ہے۔

روہت پانڈے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق قائم مقام سکریٹری ہیں۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے روہت پانڈے نے کہا: ’یہ ایک انتہائی افسوسناک واقعہ ہے۔ حملہ کرنے والا وکیل 2011 سے سپریم کورٹ بار کا رکن ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس نے (ہندوؤں کے) بھگوان وشنو کے بارے میں سی جے آئی کے تبصروں سے ناراض ہو کر یہ حرکت کی ہے۔‘

مہاتما گاندھی کے بیٹے جنھوں نے باپ سے ناراض ہو کر اسلام قبول کیا اور نام عبداللہ رکھ لیاانڈین وزیر دفاع، آرمی اور ایئر چیفس کے بیانات پر پاکستانی فوج کی تنبیہ: ’تباہی دونوں طرف ہو گی‘’یہ نہ بھولیں کہ لداخ چین کی سرحد پر ہے‘: انڈیا کے زیر انتظام خطے کے رہائشی مودی حکومت سے ناراض کیوں؟لکھنؤ کے نوابوں کا ایسٹ انڈیا کمپنی کو دیا گیا قرض جس کا چند روپوں کا سُود آج بھی ان کے ورثا حاصل کرتے ہیں’میں تمام مذاہب کا احترام کرتا ہوں‘

سی جے آئی بی آر گوائی اور جسٹس کے ونود چندرن پر مشتمل بنچ نے مدھیہ پردیش کے کھجوراہو میں ایک مندر میں بھگوان وشنو کی ٹوٹی ہوئی مورتی کی مرمت اور دیکھ بھال کے لیے حکم دینے کی 16 ستمبر کی درخواست کو مسترد کر دیا۔

بنچ نے کہا کہ یہ معاملہ عدالت کے بجائے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔ اسے ایک ’پبلسٹی سیکنگ پٹیشن‘ قرار دیتے ہوئے بنچ نے عرضی گزار سے کہا کہ ’اگر وہ بھگوان وشنو کے بہت بڑے بھکت (عقیدت مند) ہیں تو انھیں ان سے دعا کرنی چاہیے اور تھوڑا دھیان (مراقبہ) کرنا چاہیے۔‘

سی جے آئی کے اس تبصرہ نے تنازعے کو جنم دیا۔ ہندوؤں کی تنظیم وشو ہندو پریشد نے سی جے آئی کو اپنی تقریر میں تحمل سے کام لینے کا مشورہ دیا۔

اس تنازعے کےبعد بھگوان وشنو کی مورتی کی مرمت کی درخواست کی سماعت کے دوران اپنے تبصروں کا حوالہ دیتے ہوئے، سی جے آئی نے عدالت سے کہا: ’ان دنوں سوشل میڈیا پر کچھ بھی پھیلایا جا سکتا ہے۔ پرسوں کسی نے مجھے بتایا کہ آپ نے کچھ توہین آمیز بات کہی ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ میں تمام مذاہب پر یقین رکھتا ہوں اور ان کا احترام کرتا ہوں۔

سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا: ’میں چیف جسٹس آف انڈیا کو پچھلے 10 سالوں سے جانتا ہوں۔ وہ تمام مذاہب کے مندروں اور مذہبی مقامات کا انتہائی عقیدت کے ساتھ دورہ کرتے ہیں۔‘

چیف جسٹس نے واضح کیا کہ ان کے تبصرے صرف مندر کے تناظر میں تھے جو اے ایس آئی کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔

خیال رہے کہ گوائی انڈیا کے پہلے بدھ مت مذہب ماننے والے اور دوسرے دلت چیف جسٹس ہیں۔

Getty Imagesراہل گاندھی سمیت بہت سے رہنماؤں نے چیف جسٹس پر ہونے والے حملے کی مذمت کی ہےحملے کی مذمت

سپریم کورٹ ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں کہا: ’ہم بالاتفاق رائے ایک وکیل کے حالیہ نامناسب اور بے لگام رویے پر اپنی گہری ناراضگی اور ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہیں، جس میں انھوں نے عزت مآب چیف جسٹس آف انڈیا اور ان کے ساتھی ججوں کے عہدے اور اختیار کی توہین کرنے کی کوشش کی۔‘

کانگریس پارٹی نے کہا کہ انصاف کے مندر میں اس طرح کا واقعہ شرمناک ہے۔

اتر پردیش کانگریس کے صدر اجے رائے نے اے این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا: ’لوگ سپریم کورٹ کو انصاف کا مندر سمجھتے ہیں، اور وہاں اس طرح کا واقعہ شرمناک ہے۔ ابھی کچھ دن پہلے، چیف جسٹس نے کہا تھا کہ یہ ملک قانون سے چلے گا، بلڈوزر سے نہیں۔ لہذا، میں مانتا ہوں کہ یہ پوری عدلیہ کی توہین ہے۔‘

سوشل میڈیا پر منقسم آراء

سوشل میڈیا پر اس حوالے سے متضاد بیانات دیکھے جا رہے ہیں جہاں سیاسی پارٹیاں اس واقعے کو شرمناک قرار دے رہی ہیں اور اسے قانون پر حملہ قرار دے رہی ہیں وہیں ایک خاص مکتبۂ فکر کے لوگ اس کو ’مذہبی جذبات کی توہین کا مناسب جواب‘ کہہ رہے ہیں۔

انڈین پارلیمان میں حزب اختلاف کے رہنما راہل گاندھی نے اس واقعے پر سوشل میڈیا پلیٹفارم ایکس پر لکھا: ’چیف جسٹس آف انڈیا پر حملہ ہماری عدلیہ کے وقار اور ہمارے آئین کی روح پر حملہ ہے۔ ایسی نفرت کی ہمارے ملک میں کوئی جگہ نہیں اور اس کی مذمت کی جانی چاہیے۔‘

صحافی راجدیپ سردیسائی نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے لکھا کہ ’اگر عدالتی کارروائی میں بھگوان وشنو کی مورتی پر سی جے آئی کا تبصرہ اس طرح کے پرتشدد رویے کو بھڑکانے والا ہے، تو یہ انتہائی تشویشناک ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ذات پات کی نفرت اور مذہبی عدم رواداری کے کلچر کو معمول بنایا جا رہا ہے۔‘

بہت سے لوگوں نے وزیر اعظم کے ٹویٹ کے جواب میں کہا کہ صرف ٹویٹ نہ کریں بلکہ چیف جسٹس کے خلاف زہر اگلنے والوں کے خلاف کارروائی کریں۔

گنیش کمار نامی ایک صارف نے لکھا: ’چیف جسٹس ہونے کے باوجود، ایک دلت ہونا آپ کو اس قوم کے اندر گہری دشمنی سے بچا نہیں سکتا۔ جارحانہ دائیں بازو کا ماحول آپ کے لیے تمام احترام کو ختم کر دے گا، قطع نظر اس کے کہ آپ کتنے ہی اہم اور معزز مقام پر کیوں نہ ہوں۔ ان کی نفرت کے سامنے آپ کے عہدے کی کوئی حیثیت نہیں! 21ویں صدی میں بھی وہ ایک دلت کو اتنے بڑے عہدے پر قبول کرنے کے میں جدوجہد کر رہے ہیں۔‘

بہت سے صارفین ایک ہی ٹویٹ کو کاپی کرکے پوسٹ کر رہے ہیں۔ اس ٹویٹ میں وکیل راکیش کشور کی تصویر کے ساتھ لکھا گیا ہے کہ انھوں نے ’بھگوان وشنو کی عظمت کا دفاع کیا۔انھیں پتا تھا کہ چیف جسٹس گوائی پر جوتا پھینکنے سے ان کا کریئر تباہ ہو جائے گا پھر بھی انھوں نے ایسا کیا۔ سناتن دھرم (ہندو مذہب) کا اپمان نہیں سہے گا ہندوستان کہا اور عدالت سے چلے گئے۔‘

انڈیا میں انصاف کی دیوی کو ساڑھی کیوں پہنا دی گئی؟ انڈیا کی نئی ووٹر لسٹوں میں ’مردہ ووٹر، ڈبل ووٹ اور مسلمانوں کا اخراج‘: ’یہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت پر دھبہ ہے‘وقف کے متازع قانون پر پُرتشدد واقعات، مسلم لیگ اور جناح کا تذکرہ: ’ایک چائے والا کسی کو پنکچر والا کہہ کر مذاق اڑا رہا ہے‘کیمسٹری آن ٹرائل: خاتون پروفیسر نے کیسے عدالت کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ انھوں نے اپنے شوہر کا قتل نہیں کیاکرنل صوفیہ قریشی سے متعلق متنازع بیان پر سپریم کورٹ بھی برہم: ’ملک سنگین صورتحال سے گزر رہا ہو تو ہر لفظ ذمہ داری سے بولنا چاہیے‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More