ٹی ٹی پی کی کرپٹو کرنسی کے ذریعے چندہ جمع کرنے کی کوشش: پاکستان میں شدت پسندوں کے ڈیجیٹل کرنسی کے استعمال کو کیسے روکا جا سکتا ہے؟

بی بی سی اردو  |  Mar 22, 2025

AFPاپنے ٹیلی گرام چینل پر جاری پیغام میں ٹی ٹی پی کا کہنا تھا کہ اس کے حامی ’بائنانس اکاؤنٹ‘ کے ذریعے تنظیم کی مالی معاونت کر سکتے ہیں

پاکستان میں متحرک شدت پسند تنظیموں نے بھی اپنے حامیوں سے کرپٹو کرنسی کے ذریعے مالی امداد حاصل کرنا شروع کر دی ہے۔

ملک میں تقریباً دو دہائیوں سے متحرک کالعدم شدت پسند تنظیم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) بھی ان تنظیموں میں سے ایک ہے جو کرپٹو کرنسی کے ذریعے چندہ اکھٹا کر رہی ہے۔

اپنے ٹیلی گرام چینل پر جاری پیغام میں ٹی ٹی پی کا کہنا تھا کہ اس کے حامی ’بائنانس اکاؤنٹ‘ کے ذریعے تنظیم کی مالی معاونت کر سکتے ہیں۔

ایسا پہلی بار نہیں ہو رہا کہ کسی کالعدم تنظیم نے کرپٹو کرنسی کے ذریعے اپنے حامیوں سے مالی مدد طلب کی ہو بلکہ حالیہ برسوں میں دنیا بھر میں ایسی متعدد مثالیں ملتی ہیں۔

پاکستان میں بھی اس سے قبل کرپٹو کرنسی کے ذریعے شدت پسندوں کی مالی مدد کرنے پر گرفتاریاں ہو چکی ہیں۔

کراچی میں محکمہ انسدادِ دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کے سینیئر افسر راجہ عمر خطاب نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ ماضی میں کرپٹو کرنسی کے ذریعے دہشتگردی کی معاونت پر ایک، دو گرفتاریاں ضرور ہوئیں لیکن ان کے خیال میں ملک میں اس کا رجحان ابھی زیادہ عام نہیں ہوا۔

راجہ عمر خطاب ماضی میں نام نہاد دولتِ اسلامیہ کو پاکستان سے شام کرپٹو کرنسی کے ذریعے چندہ اکٹھا کرنے والے ایک مبینہ شدت پسند کو بھی گرفتار کر چکے ہیں۔

اس سے قبل نام نہاد دولتِ اسلامیہ کے حامی میڈیا گروپ ناشر پاکستان نے بھی گذشتہ مہینے کرپٹو کرنسی کے ذریعے چندہ اکٹھا کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ناشر پاکستان، نام نہاد دولتِ اسلامیہ کے پروپیگنڈا مواد کا اردو میں ترجمہ کر کے سوشل میڈیا پر شیئر کرتا ہے۔ اس کی جانب سے متعدد مرتبہ ایسا مواد بھی شیئر کیا گیا، جس میں پیرس اولمپکس اور ٹی20 کرکٹ ورلڈ کپ پر حملوں کی ترغیب دی گئی تھی۔

AFPپاکستان میں ماضی میں بھی کرپٹو کرنسی کے ذریعے شدت پسندوں کی مالی مدد کرنے پر گرفتاریاں ہو چکی ہیں

پاکستان میں کرپٹو کرنسی کو قانونی حیثیت حاصل نہیں تاہم پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد اس کے کاروبار سے منسلک ہے۔

پاکستانی حکومت نے حالیہ ہفتوں میں کرپٹو کونسل بھی قائم کی ہے جس کا مقصد کرپٹو کرنسی کو قانونی حیثیت دینے کے لیے تجاویر مرتب کرنا ہے۔ اس حوالے سے کرپٹو کرنسی کے شعبے میں مہارت رکھنے والے بلال ثاقب کو وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کا چیف ایڈوائزر بھی مقرر کیا گیا۔

بلال ثاقب نے کچھ ہفتے قبل بی بی سی اردو کوبتایا تھا کہ کرپٹو کرنسی کی ملک میں کوئی قانونی حیثیت نہ ہونے کے باوجود بھی اس کے کاروبار سے 10 لاکھ سے زیادہ پاکستانی منسلک ہیں۔

کرپٹو کرنسی کے ذریعے شدت پسندوں کی مالی معاونت کو کیسے روکا جا سکتا ہے؟

دنیا بھر میں شدت پسند تنظیمیں اپنی سرگرمیوں کے لیے پیسے جمع کرنے کے لیے کرپٹو کرنسی کا استعمال کر رہی ہیں۔

دنیا بھر میں شدت پسند گروہوں کی نگرانی کرنے والے ادارے صوفان سینٹر کے مطابق حزب اللہ، فلسطینی اسلامک جہاد، حماس اور نام نہاد دولتِ اسلامیہ کی خُراسان شاخ اپنی سرگرمیوں کو فنانس کرنے کے لیے کرپٹو کرنسی کا استعمال کر رہی ہیں کیونکہ اسے ڈٹیکٹ کرنا مشکل ہوتا ہے۔

پاکستان میں کرپٹو کونسل کے قیام کی ضرورت کیوں پیش آئی اور یہ ملک کے لیے کتنا فائدہ مند ثابت ہو گا؟وہ پانچ کرپٹو کرنسیاں جنھیں ٹرمپ ’امریکی ڈیجیٹل ذخیرے‘ کا حصہ بنانا چاہتے ہیںکوئٹہ میں 13 ’نامعلوم لاشوں‘ کی تدفین: یہ لوگ کون تھے اور بی بی سی نے قبرستان میں کیا دیکھا؟لاپتہ پیاروں کی متلاشی بلوچ خواتین: ’دل سے ڈر ختم ہو چکا، بس کسی بھی طرح ہمیں اپنے بھائیوں کو واپس لانا ہے‘

صوفان سینٹر کے مطابق نام نہاد دولتِ اسلامیہ کی خُراسان شاخ اب بِٹ کوائن اور ٹیتھر استعمال نہیں کر رہی بلکہ مونیرو نامی کرپٹو کرنسی استعمال کر رہی ہے کیونکہ اسے آسانی سے ٹریس نہیں کیا جا سکتا۔

امریکہ میں مقیم ایشیا گروپ کے پرنسپل اور ڈیجیٹل معیشت پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کار عزیر یونس نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ دہشتگردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ میں کرپٹو کرنسی کے استعمال پر دنیا بھر میں خدشات پائے جاتے ہیں تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ ان خدشات یا خطرات کو کم کرنا ممکن ہے۔

عزیر یونس کے مطابق ’ان خطرات کو کم کرنے کے لیے اصول و قواعد بنائے جانے چاہیے اور (کرپٹو ٹریڈرز کو) لائسنس کے اجرا کا ایک فریم ورک بنانا چاہیے جس کے تحت صرف قابلِ اعتبار کرپٹو ٹریڈرز کو ہی مارکیٹ میں کام کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔‘

’یہی لائسنس یافتہ کرپٹو ٹریڈرز پھر قانونی طور پر متعلقہ ڈیٹا اور ٹرانزیکشن سے متعلق معلومات قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ شیئر کرنے کے پابند ہوں گے لیکن اصول و قواعد پر مبنی فریم ورک بنائے بنا ایسا ممکن نہیں۔‘

Getty Imagesاس سے قبل نام نہاد دولتِ اسلامیہ کے حامی میڈیا گروپ ناشر پاکستان نے بھی گذشتہ مہینے کرپٹو کرنسی کے ذریعے چندہ اکٹھا کرنے کا اعلان کیا تھاحکومت کرپٹو کرنسی کا غلط استعمال روکنے کے لیے کیا اقدامات لے رہی ہے؟

بی بی سی نے اس سوال کا جواب حاصل کرنے کے لیے پاکستان کے وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری سے بات کی ہے، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی کو کوئی قانونی حیثیت حاصل نہیں لیکن حکومت کی جانب سے اس کا فریم ورک تشکیل دینے کے لیے کرپٹو کونسل بنائی گئی۔

انھوں نے بتایا کہ ’جمعے کو بھی اس کمیٹی کا اجلاس ہوا، وہ فریم ورک بنا رہے ہیں تاکہ کرپٹو کرنسی کو ریگولیٹ کیا جا سکے۔‘

پاکستانی وزیر مزید کہتے ہیں کہ جن ممالک میں کرپٹو کرنسی کو قانونی حیثیت حاصل ہے انھیں چاہیے کہ اس کے غلط استعمال کو روکیں۔

’پاکستان نے تو ماضی میں بھی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ساتھ مل کر دہشتگردوں کی مالی معاونت کو کامیابی سے روکا ہے۔‘

’ہارڈ سٹیٹ‘: آہنی ریاست کی جگہ ایک آدھ بار مکمل آئینی ریاست بن کر دیکھیںآرمی چیف کا پاکستان کو ’ہارڈ سٹیٹ‘ بنانے کا بیان: ’طاقت کے زور پر مسائل حل کرنے کی پالیسی اختیار کر لی گئی ہے‘ہمسایہ ممالک، حکمت عملی اور بیانیے کی جنگ: پاکستان کو شدت پسندی کی نئی لہر کے خلاف پرانے چیلنجز کا سامنامفتی منیر شاکر: کالعدم لشکرِ اسلام کے بانی جنھوں نے ’اغوا‘ اور پراسرار واپسی کے بعد اپنے نظریات بدل دیے31 مارچ سے افغان سیٹیزن کارڈ ہولڈرز بھی غیرقانونی: اس کے بعد کون سے افغان شہری پاکستان میں رہیں گے؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More