سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے سنگم پر واقع ضلع کشمور میں ہنی ٹریپ گروہوں کی سرگرمیاں تیزی سے بڑھنے لگی ہیں جہاں شادی، نوکری یا گاڑی کے لالچ میں آنے والے افراد لٹنے اور اغوا ہونے لگے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ملک کے مختلف شہروں سے معصوم شہریوں کو موبائل فون کے ذریعے جھانسہ دے کر کشمور کے کچے کے علاقوں میں بلایا جاتا ہے جہاں پہنچنے کے بعد انہیں اغوا کر لیا جاتا ہے۔ بعض اوقات شادی کے خواب دیکھنے والے نوجوان ہی نہیں بلکہ بوڑھے افراد بھی دلہن لینے کے بہانے کشمور پہنچ جاتے ہیں اور خود کو ڈاکوؤں کے ہاتھوں یرغمال پاتے ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق اغوا کار متاثرہ افراد کے ورثا سے تاوان کے طور پر لاکھوں روپے طلب کرتے ہیں جبکہ رقم نہ دینے پر انہیں تشدد یا قتل کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
بین الصوبائی حدود میں واقع ہونے کی وجہ سے پولیس کو کارروائی میں مشکلات کا سامنا رہتا ہے تاہم کشمور پولیس نے ہنی ٹریپ واقعات کے خلاف مہم تیز کر دی ہے۔ اس حوالے سے عوامی آگاہی کے لیے سوشل میڈیا پر مہم اور مختلف مقامات پر بینرز بھی لگائے گئے ہیں۔پولیس حکام نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ جعلی شادیوں، سستی گاڑیوں یا پرکشش نوکریوں کے جھانسے میں نہ آئیں کیونکہ یہ دھوکہ دہی اور اغوا کی وارداتوں کا حصہ ہو سکتا ہے۔