Poetry in Urdu Shayari, Ghazals, Nazms

UrduWire.com presents thousands of best roman & Urdu poetries, ghazals, Urdu sher & nazms. Read the best shayari by Pakistani & Indian famous Urdu poets.

قرب جاناں کا نہ مے خانے کا موسم آیا
قرب جاناں کا نہ مے خانے کا موسم آیا
پھر سے بے صرفہ اجڑ جانے کا موسم آیا

کنج غربت میں کبھی گوشۂ زنداں میں تھے ہم
جان جاں جب بھی ترے آنے کا موسم آیا

اب لہو رونے کی خواہش نہ لہو ہونے کی
دل زندہ ترے مر جانے کا موسم آیا

کوچۂ یار سے ہر فصل میں گزرے ہیں مگر
شاید اب جاں سے گزر جانے کا موسم آیا

کوئی زنجیر کوئی حرف خرد لے آیا
فصل گل آئی کہ دیوانے کا موسم آیا

سیل خوں شہر کی گلیوں میں در آیا ہے فرازؔ
اور تو خوش ہے کہ گھر جانے کا موسم آیا
Ibtida Se Hum Zaif o Natawan Paida Hue
Ibtida Se Hum Zaif-O-Natawaan Paida Hue
Ud Gaya Jab Rang Rukh Se Ustukhwaan Paida Hue

Khaaksaari Ne Dikhaayi Rifaton Par Rifaten
Iss Zameen Se Waah Kya Kya Aasmaan Paida Hue

Ilm Khaaliq Ka Khazaana Hai Miyaan-E-Kaaf-O-Nun
Ek Kun Kahne Se Ye Kaun-O-Makaan Paida Hue

Zabt Dekho Sab Ki Sun Li Aur Kuchh Apni Kahi
Iss Zabaan-Daani Par Aise Bezabaan Paida Hue

Shor-Bakhti Aayi Hisse Mein Unhin Ke Wa Naseeb
Talkh-Kaami Ke Liye Sheerin-Zabaan Paida Hue

Ehtiyaat-E-Jism Kya Anjaam Ko Socho ‘Anees
Khaak Hone Ko Ye Musht-E-Ustukhwaan Paida Hue
سن تو سہی جہاں میں ہے تیرا فسانہ کیا
سن تو سہی جہاں میں ہے تیرا فسانہ کیا
کہتی ہے تجھ کو خلق خدا غائبانہ کیا

کیا کیا الجھتا ہے تری زلفوں کے تار سے
بخیہ طلب ہے سینۂ صد چاک شانہ کیا

زیر زمیں سے آتا ہے جو گل سو زر بکف
قاروں نے راستے میں لٹایا خزانہ کیا

اڑتا ہے شوق راحت منزل سے اسپ عمر
مہمیز کہتے ہیں گے کسے تازیانہ کیا

زینہ صبا کا ڈھونڈتی ہے اپنی مشت خاک
بام بلند یار کا ہے آستانہ کیا

چاروں طرف سے صورت جاناں ہو جلوہ گر
دل صاف ہو ترا تو ہے آئینہ خانہ کیا

صیاد اسیر دام رگ گل ہے عندلیب
دکھلا رہا ہے چھپ کے اسے دام و دانہ کیا

طبل و علم ہی پاس ہے اپنے نہ ملک و مال
ہم سے خلاف ہو کے کرے گا زمانہ کیا

آتی ہے کس طرح سے مرے قبض روح کو
دیکھوں تو موت ڈھونڈ رہی ہے بہانہ کیا

ہوتا ہے زرد سن کے جو نامرد مدعی
رستم کی داستاں ہے ہمارا فسانہ کیا

ترچھی نگہ سے طائر دل ہو چکا شکار
جب تیر کج پڑے تو اڑے گا نشانہ کیا

صیاد گل عذار دکھاتا ہے سیر باغ
بلبل قفس میں یاد کرے آشیانہ کیا

بیتاب ہے کمال ہمارا دل حزیں
مہماں سرائے جسم کا ہوگا روانہ کیا

یوں مدعی حسد سے نہ دے داد تو نہ دے
آتشؔ غزل یہ تو نے کہی عاشقانہ کیا
Tumhain Barish Pasand Hai Muje Barish Main Tum
Tumhain Barish Pasand Hai Muje Barish Main Tum
Tumhain Hansna Pasand Hai Muje Hanste Hoye Tum
کعبے سے نہ رغبت ہمیں نے دیر کی خواہش
کعبے سے نہ رغبت ہمیں نے دیر کی خواہش
ہم خانۂ دل میں جو اسے پائے ہوئے ہیں
اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا
اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا
Tumhare shehr ka musam bara suhana lage
Tumhare shehr ka musam bara suhana lage,
Main aik sham chura lon agr bora na lage.
Shikwa
کیوں زیاں کار بنوں سود فراموش رہوں
فکر فردا نہ کروں محو غم دوش رہوں

نالے بلبل کے سنوں اور ہمہ تن گوش رہوں
ہم نوا میں بھی کوئی گل ہوں کہ خاموش رہوں

جرأت آموز مری تاب سخن ہے مجھ کو
شکوہ اللہ سے خاکم بدہن ہے مجھ کو

ہے بجا شیوۂ تسلیم میں مشہور ہیں ہم
قصۂ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم

ساز خاموش ہیں فریاد سے معمور ہیں ہم
نالہ آتا ہے اگر لب پہ تو معذور ہیں ہم

اے خدا شکوۂ ارباب وفا بھی سن لے
خوگر حمد سے تھوڑا سا گلہ بھی سن لے

تھی تو موجود ازل سے ہی تری ذات قدیم
پھول تھا زیب چمن پر نہ پریشاں تھی شمیم

شرط انصاف ہے اے صاحب الطاف عمیم
بوئے گل پھیلتی کس طرح جو ہوتی نہ نسیم

ہم کو جمعیت خاطر یہ پریشانی تھی
ورنہ امت ترے محبوب کی دیوانی تھی

ہم سے پہلے تھا عجب تیرے جہاں کا منظر
کہیں مسجود تھے پتھر کہیں معبود شجر

خوگر پیکر محسوس تھی انساں کی نظر
مانتا پھر کوئی ان دیکھے خدا کو کیونکر

تجھ کو معلوم ہے لیتا تھا کوئی نام ترا
قوت بازوئے مسلم نے کیا کام ترا

بس رہے تھے یہیں سلجوق بھی تورانی بھی
اہل چیں چین میں ایران میں ساسانی بھی

اسی معمورے میں آباد تھے یونانی بھی
اسی دنیا میں یہودی بھی تھے نصرانی بھی

پر ترے نام پہ تلوار اٹھائی کس نے
بات جو بگڑی ہوئی تھی وہ بنائی کس نے

تھے ہمیں ایک ترے معرکہ آراؤں میں
خشکیوں میں کبھی لڑتے کبھی دریاؤں میں

دیں اذانیں کبھی یورپ کے کلیساؤں میں
کبھی افریقہ کے تپتے ہوئے صحراؤں میں

شان آنکھوں میں نہ جچتی تھی جہانداروں کی
کلمہ پڑھتے تھے ہمیں چھاؤں میں تلواروں کی

ہم جو جیتے تھے تو جنگوں کی مصیبت کے لیے
اور مرتے تھے ترے نام کی عظمت کے لیے

تھی نہ کچھ تیغ زنی اپنی حکومت کے لیے
سر بکف پھرتے تھے کیا دہر میں دولت کے لیے

قوم اپنی جو زرو و مال جہاں پر مرتی
بت فروشی کے عوض بت شکنی کیوں کرتی

ٹل نہ سکتے تھے اگر جنگ میں اڑ جاتے تھے
پاؤں شیروں کے بھی میداں سے اکھڑ جاتے تھے

تجھ سے سرکش ہوا کوئی تو بگڑ جاتے تھے
تیغ کیا چیز ہے ہم توپ سے لڑ جاتے تھے

نقش توحید کا ہر دل پہ بٹھایا ہم نے
زیر خنجر بھی یہ پیغام سنایا ہم نے

تو ہی کہہ دے کہ اکھاڑا در خبیر کس نے
شہر قیصر کا جو تھا اس کو کیا سر کس نے

توڑے مخلوق خداوندوں کے پیکر کس نے
کاٹ کر رکھ دئیے کفار کے لشکر کس نے

کس نے ٹھنڈا کیا آتشکدۂ ایراں کو
کس نے پھر زندہ کیا تذکرۂ یزداں کو

کون سی قوم فقط تیری طلب گار ہوئی
اور تیرے لیے زحمت کش پیکار ہوئی

کس کی شمشیر جہانگیر جہاں دار ہوئی
کس کی تکبیر سے دنیا تری بیدار ہوئی

کس کی ہیبت سے صنم سہمے ہوئے رہتے تھے
منہ کے بل گر کے ہو اللہ احد کہتے تھے

آ گیا عین لڑائی میں اگر وقت نماز
قبلہ رو ہو کے زمیں بوس ہوئی ہوئی قوم حجاز

ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز
نہ کوئی بندہ رہا اور نہ کوئی بندہ نواز

بندہ و صاحب و محتاج و غنی ایک ہوئے
تیری سرکار میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے

محفل کون و مکاں میں سحر و شام پھرے
مئے توحید کو لے کر صفت جام پھرے

کوہ میں دشت میں لے کر ترا پیغام پھرے
اور معلوم ہے تجھ کو کبھی ناکام پھرے

دشت تو دشت ہیں دریا بھی نہ چھوڑے ہم نے
بحر ظلمات میں دوڑا دئیے گھوڑے ہم نے

صفحۂ دہر سے باطل کو مٹایا ہم نے
نوع انساں کو غلامی سے چھڑایا ہم نے

تیرے کعبے کو جبینوں سے بسایا ہم نے
تیرے قرآن کو سینوں سے لگایا ہم نے

پھر بھی ہم سے یہ گلہ ہے کہ وفادار نہیں
ہم وفادار نہیں تو بھی تو دل دار نہیں

امتیں اور بھی ہیں ان میں گنہ گار بھی ہیں
عجز والے بھی ہیں مست مئے پندار بھی ہیں

ان میں کاہل بھی ہیں غافل بھی ہیں ہشیار بھی ہیں
سیکڑوں ہیں کہ ترے نام سے بے زار بھی ہیں

رحمتیں ہیں تری اغیار کے کاشانوں پر
برق گرتی ہے تو بیچارے مسلمانوں پر

بت صنم خانوں میں کہتے ہیں مسلمان گئے
ہے خوشی ان کو کہ کعبے کے نگہبان گئے

منزل دہر سے اونٹوں کے حدی خوان گئے
اپنی بغلوں میں دبائے ہوئے قرآن گئے

خندہ زن کفر ہے احساس تجھے ہے کہ نہیں
اپنی توحید کا کچھ پاس تجھے ہے کہ نہیں

یہ شکایت نہیں ہیں ان کے خزانے معمور
نہیں محفل میں جنہیں بات بھی کرنے کا شعور

قہر تو یہ ہے کہ کافر کو ملیں حور و قصور
اور بیچارے مسلماں کو فقط وعدۂ حور

اب وہ الطاف نہیں ہم پہ عنایات نہیں
بات یہ کیا ہے کہ پہلی سی مدارات نہیں

کیوں مسلمانوں میں ہے دولت دنیا نایاب
تیری قدرت تو ہے وہ جس کی نہ حد ہے نہ حساب

تو جو چاہے تو اٹھے سینۂ صحرا سے حباب
رہرو دشت ہو سیلی زدۂ موج سراب

طعن اغیار ہے رسوائی ہے ناداری ہے
کیا ترے نام پہ مرنے کا عوض خواری ہے

بنی اغیار کی اب چاہنے والی دنیا
رہ گئی اپنے لیے ایک خیالی دنیا

ہم تو رخصت ہوئے اوروں نے سنبھالی دنیا
پھر نہ کہنا ہوئی توحید سے خالی دنیا

ہم تو جیتے ہیں کہ دنیا میں ترا نام رہے
کہیں ممکن ہے کہ ساقی نہ رہے جام رہے

تیری محفل بھی گئی چاہنے والے بھی گئے
شب کی آہیں بھی گئیں صبح کے نالے بھی گئے

دل تجھے دے بھی گئے اپنا صلہ لے بھی گئے
آ کے بیٹھے بھی نہ تھے اور نکالے بھی گئے

آئے عشاق گئے وعدۂ فردا لے کر
اب انہیں ڈھونڈ چراغ رخ زیبا لے کر

درد لیلیٰ بھی وہی قیس کا پہلو بھی وہی
نجد کے دشت و جبل میں رم آہو بھی وہی

عشق کا دل بھی وہی حسن کا جادو بھی وہی
امت احمد مرسل بھی وہی تو بھی وہی

پھر یہ آزردگی غیر سبب کیا معنی
اپنے شیداؤں پہ یہ چشم غضب کیا معنی

تجھ کو چھوڑا کہ رسول عربی کو چھوڑا
بت گری پیشہ کیا بت شکنی کو چھوڑا

عشق کو عشق کی آشفتہ سری کو چھوڑا
رسم سلمان و اویس قرنی کو چھوڑا

آگ تکبیر کی سینوں میں دبی رکھتے ہیں
زندگی مثل بلال حبشی رکھتے ہیں

عشق کی خیر وہ پہلی سی ادا بھی نہ سہی
جادہ پیمائی تسلیم و رضا بھی نہ سہی

مضطرب دل صفت قبلہ نما بھی نہ سہی
اور پابندی آئین وفا بھی نہ سہی

کبھی ہم سے کبھی غیروں سے شناسائی ہے
بات کہنے کی نہیں تو بھی تو ہرجائی ہے

سر فاراں پہ کیا دین کو کامل تو نے
اک اشارے میں ہزاروں کے لیے دل تو نے

آتش اندوز کیا عشق کا حاصل تو نے
پھونک دی گرمی رخسار سے محفل تو نے

آج کیوں سینے ہمارے شرر آباد نہیں
ہم وہی سوختہ ساماں ہیں تجھے یاد نہیں

وادی نجد میں وہ شور سلاسل نہ رہا
قیس دیوانۂ نظارۂ محمل نہ رہا

حوصلے وہ نہ رہے ہم نہ رہے دل نہ رہا
گھر یہ اجڑا ہے کہ تو رونق محفل نہ رہا

اے خوشا آں روز کہ آئی و بصد ناز آئی
بے حجابانہ سوئے محفل ما باز آئی

بادہ کش غیر ہیں گلشن میں لب جو بیٹھے
سنتے ہیں جام بکف نغمۂ کو کو بیٹھے

دور ہنگامۂ گلزار سے یکسو بیٹھے
تیرے دیوانے بھی ہیں منتظر ہو بیٹھے

اپنے پروانوں کو پھر ذوق خود افروزی دے
برق دیرینہ کو فرمان جگر سوزی دے

قوم آوارہ عناں تاب ہے پھر سوئے حجاز
لے اڑا بلبل بے پر کو مذاق پرواز

مضطرب باغ کے ہر غنچے میں ہے بوئے نیاز
تو ذرا چھیڑ تو دے تشنۂ مضراب ہے ساز

نغمے بیتاب ہیں تاروں سے نکلنے کے لیے
طور مضطر ہے اسی آگ میں جلنے کے لیے

مشکلیں امت مرحوم کی آساں کر دے
مور بے مایہ کو ہمدوش سلیماں کر دے

جنس نایاب محبت کو پھر ارزاں کر دے
ہند کے دیر نشینوں کو مسلماں کر دے

جوئے خوں می چکد از حسرت دیرینۂ ما
می تپد نالہ بہ نشتر کدۂ سینۂ ما

بوئے گل لے گئی بیرون چمن راز چمن
کیا قیامت ہے کہ خود پھول ہیں غماز چمن

عہد گل ختم ہوا ٹوٹ گیا ساز چمن
اڑ گئے ڈالیوں سے زمزمہ پرداز چمن

ایک بلبل ہے کہ ہے محو ترنم اب تک
اس کے سینے میں ہے نغموں کا تلاطم اب تک

قمریاں شاخ صنوبر سے گریزاں بھی ہوئیں
پتیاں پھول کی جھڑ جھڑ کے پریشاں بھی ہوئیں

وہ پرانی روشیں باغ کی ویراں بھی ہوئیں
ڈالیاں پیرہن برگ سے عریاں بھی ہوئیں

قید موسم سے طبیعت رہی آزاد اس کی
کاش گلشن میں سمجھتا کوئی فریاد اس کی

لطف مرنے میں ہے باقی نہ مزہ جینے میں
کچھ مزہ ہے تو یہی خون جگر پینے میں

کتنے بیتاب ہیں جوہر مرے آئینے میں
کس قدر جلوے تڑپتے ہیں مرے سینے میں

اس گلستاں میں مگر دیکھنے والے ہی نہیں
داغ جو سینے میں رکھتے ہوں وہ لالے ہی نہیں

چاک اس بلبل تنہا کی نوا سے دل ہوں
جاگنے والے اسی بانگ درا سے دل ہوں

یعنی پھر زندہ نئے عہد وفا سے دل ہوں
پھر اسی بادۂ دیرینہ کے پیاسے دل ہوں

عجمی خم ہے تو کیا مے تو حجازی ہے مری
نغمہ ہندی ہے تو کیا لے تو حجازی ہے مری
چمن زار محبت میں خموشی موت ہے بلبل
چمن زار محبت میں خموشی موت ہے بلبل
یہاں کی زندگی پابندئ رسم فغاں تک ہے
خود سے مایوس ہو کے بیٹھا ہوں
خود سے مایوس ہو کے بیٹھا ہوں
آج ہر شخص مر گیا ہوگا
Rehne Ko Sada Dahr Mein Aata Nahi Koi Dost
Rehne Ko Sada Dahr Mein Aata Nahi Koi Dost
Tum jaise gae aise bhi jata nahi koi
Ay Watan Tera Ya Hi Almya raha
Ay Watan Tera Ya Hi Almya RHA
Wajood Raha Tera Mgr Tu Na Rha
Ek Chingaari Bechari Kahin Jal Bhuj Rahi Hai
Ek Chingaari Bechari Kahin Jal Bhuj Rahi Hai
Dil Ki Ye Rahdaari Kahin Jal Bhuj Rahi Hai
Khushi Hai Sab Ko Roz-e-Eid Ki Yaan
Khushi Hai Sab Ko Roz-e-Eid Ki Yaan
hue hain mil ke baham ashna khush
جو بے نماز کبھي پڑھتے ہيں نماز اقبال
جو بے نماز کبھي پڑھتے ہيں نماز اقبال
بلا کے دير سے مجھ کو امام کرتے ہيں
So Gye Na Wo Phir Waffao Ke Wade Kr K Zubair
So Gye Na Wo Phir Waffao Ke Wade Kr K Zubair
Jo Kehte Theey "Hame Apke Bina Neend Nhe Ati"
Eid Aai Tum Na Aae Kya Maza Hai Eid Ka
Eid Aai Tum Na Aae Kya Maza Hai Eid Ka
Eid Hi To Naam Hai Ik Dusre Ki Diid Ka
تمہاری یاد کے جب زخم بھرنے لگتے ہیں
تمہاری یاد کے جب زخم بھرنے لگتے ہیں
کسی بہانے تمہیں یاد کرنے لگتے ہیں
Teri Nazroon Ka Wusal Itna Bhi Asaan Nhi
Teri Nazroon Ka Wusal Itna Bhi Asaan Nhi
Honi K Hony Ka Taqdeer Ko Bhi Imkan Nhi
Haal e Dil Kis Ko Sunayen Aap Ke Hote Hue
Haal e Dil Kis Ko Sunayen Aap Ke Hote Hue
Kyun Kisi Ke Dar Pe Jain Aap Ke Hote Hue

Urdu Poetry, Shayari & Ghazal

Urdu Shayari is a cherished tradition that has been passed down through generations, celebrated for its elegance and emotional depth. Urdu, with its lyrical quality and vocabulary drawn from Persian, Arabic, and Turkish, is considered one of the most expressive languages in the world.