اسلام آباد: جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم قانون ساز ہیں آئین کو کھلواڑ نہیں بننے دیں گے۔ مدارس رجسٹریشن کے معاملے پر حکومت سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے ایک مہینے تک مشاورت جاری رہی۔ اور مدارس بل سے متعلق بات ہو چکی تھی۔ تمام پارٹیاں 26ویں آئینی ترمیم پر آن بورڈ تھیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے اُس وقت مدارس بل سے متعلق 3 سوالات اٹھائے تھے۔ اور کوشش ہے تمام معاملات افہام و تفہیم سے حل کریں۔ تمام سیاسی جماعتیں 26ویں آئینی ترمیم پر اعتماد میں لی جاچکی تھیں۔ اور 26ویں آئینی ترمیم اتفاق رائے سے منظور ہوئی۔ تاہم اپوزیشن کی ایک بڑی جماعت نے 26ویں ترمیم سے لاتعلقی کی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سیاست میں مذاکرات کے دروازے کھلے رہتے ہیں۔ اور سیاست میں فریقین ایک دوسرے کو سمجھاتے ہیں۔ ہمارامؤقف ہے کہ مدارس بل اب ایکٹ بن چکا ہے۔ تاہم مدارس رجسٹریشن کے معاملے پر حکومت سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2004 میں حکومت اور مدارس میں مذاکرات ہوئے۔ اور حکومت نے سوال کیا تھا کہ دینی مدارس کا نصاب تعلیم کیا ہو گا؟ کہا گیا دینی مدارس محتاط رہیں گے کہ فرقہ ورانہ کوئی بات نہ ہو۔ اور ہم نے اپنے مؤقف میں لچک دکھائی ہے۔ لیکن ہمیں اعتماد میں لیے بغیر تنظیموں کو توڑا تو مدارس آزاد ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: 50 کروڑ ڈالر سے پنجاب میں کچھ منصوبے چلائے جائیں گے، وزیر اطلاعات پنجاب
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ یہ مسودہ ہم نے نہیں بنایا۔ بلکہ حکومت کی طرف سے آیا تھا۔ اور ایوان صدر کے پاس دوسرے اعتراض کا آئینی اختیار نہیں۔ اگر بل ایکٹ بن چکا ہے تو گزٹ نوٹیفکیشن کیوں نہیں ہو رہا۔ اور مدارس کو کس بات کی سزادی جا رہی ہے۔ اب تدبیریں نہیں چلیں گی میں مدارس سے پڑھ کرایوان میں ہوں۔
انہوں نے کہا کہ عدالت بھی اُس قانون کے مطابق فیصلے دیتی ہیں جو ہم بناتے ہیں۔ ہم آئین اور جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اور ہم قانون ساز ہیں آئین کو کھلواڑ نہیں بننے دیں گے۔ جبکہ اس بل کو پارلیمان میں دوبارہ لانا غیر آئینی ہو گا۔ اور اتفاق کے باوجود قانون سازی کے وقت بل میں تبدیلیاں لائی گئیں۔