اسلام آباد: یونان کی سمندری حدود میں غیرقانونی تارکین وطن کی کشتیاں الٹنے کے واقعے کی رپورٹ حکومت کو بھجوا دی گئی۔
یونان کشتی حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ ایتھنز سفارتخانے نے حکومت کو بھجوائی۔ رپورٹ کے مطابق یونان کی سمندری حدود میں 3 کشتیوں کو حادثہ پیش آیا۔ جن میں 175 افراد سوار تھے۔ حادثے کا شکار ہونے والی تینوں کشتیاں لیبیا کے علاقے تبروک سے روانہ ہوئی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والی پہلی کشتی میں 6 پاکستانیوں سمیت 45 افراد سوار تھے۔ تاہم اس کشتی میں سوار پاکستانی لڑکوں سمیت تمام افراد کو بچا لیا گیا۔
دوسری کشتی میں 5 پاکستانیوں سمیت 47 افراد سوار تھے۔ اور اس میں بھی تمام افراد کو بچا لیا گیا تھا۔
حادثے کا شکار ہونے والی تیسری کشتی میں 83 افراد سوار تھے۔ جس میں 76 پاکستانی، 3 بنگلہ دیشی، 2 مصری اور 2 سوڈانی ڈرائیورز شامل تھے۔ اس کشتی میں زیادہ جانی نقصان ہوا۔ کشتی میں سوار 5 افراد کی لاشیں ملیں جو پاکستانیوں کی ہیں۔ ان میں سے 4 کی شناخت سفیان، رحمان علی، حاجی احمد اور عابد کے نام سے ہوئی۔ لیکن پانچویں پاکستانی کی لاش کی شناخت تاحال نہ ہو سکی۔
یہ بھی پڑھیں: ہم نے کبھی سیاسی مخالفین کو دشمن نہیں سمجھا، وفاقی وزیر اطلاعات
کشتی کے 39 افراد کو ریسکیو کیا گیا جن میں 36 پاکستانی بھی شامل تھے۔ ریسکیو کیے گئے افراد میں سوڈانی ڈرائیور بھی شامل تھا جسے گرفتار کر لیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق حادثے میں 39 افراد تاحال لاپتہ ہیں جن میں 35 پاکستانی بھی شامل ہیں۔ لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔
دوسری جانب وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے یونان کشتی حادثے کا مقدمہ اپنی مدعیت میں تھانہ گجرانوالہ میں درج کر لیا۔ ایف آئی آر میں قمر الزمان عرف کرم ججہ کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ ملزم خرم کے بھائی عثمان سمیت 4 ملزمان بھی نامزد کیے گئے ہیں۔